1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحول

گہرے سمندروں میں حیاتیاتی تنوع کا تحفظ، اولین عالمی معاہدہ

5 مارچ 2023

اقوام متحدہ کی رکن ریاستوں کے مابین گہرے سمندروں میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے اپنی نوعیت کے پہلے بین الاقوامی معاہدے کی دستاویز پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ اس بارے میں عالمی سطح پر سیاسی کوششیں پندرہ سال سے جاری تھیں۔

https://p.dw.com/p/4OH9X
Symbolbild I Delfin
تصویر: Colin Marshall/FLPA/imageBROKER/picture alliance

نیو یارک سے اتوار پانچ مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بین الاقوامی برادری کی سطح پر اپنی طرز کے اس اولین عالمی معاہدے کی دستاویز پر اتفاق رائے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایک ایسے اجلاس میں ممکن ہوا، جو چالیس گھنٹے تک جاری رہا۔

حیاتیاتی تنوع سے متعلق تاریخی عالمی معاہدہ طے پا گیا

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کے مطابق یہ بین الاقوامی اتفاق رائے گہرے سمندروں کی صحت کے لیے اور ان کی سلامتی کو لاحق خطرات کے مقابلے کے لیے ایک بڑی عالمگیر کامیابی ہے۔

انتونیو گوٹیرش کے ترجمان نے کہا، ''عالمی سمندروں کی صحت اور سلامتی کو بہت تباہ کن ماحولیاتی رجحانات کے باعث ایسے خطرات کا سامنا ہے، جو ناقابل تصور نتائج کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس معاہدے پر اتفاق رائے نہ صرف موجودہ بلکہ مستقبل کی تمام انسانی نسلوں کے لیے انتہائی فائدے مند ہو گا۔‘‘

ایک سو اسی کلو میٹر تک پھیلے ہوئے دنیا کے سب بڑے پودے کی دریافت

Fish are seen in the net as they are landed following the second trawl of the day on the stern trawler 'Nicola Anne', at sea off the south-west coast of England
اس وقت بین الاقوامی سمندری پانیوں میں جس طرح ماہی گیری کی جا رہی ہے، وہ تحفظ ماحول کے کارکنوں کے مطابق قطعاﹰ ناقابل قبول ہےتصویر: Ben Stansall/AFP/Getty Images

عالمی سطح پر محفوظ سمندری علاقے

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی ہی قسم کے جس پہلے عالمی معاہدے کی دستاویز پر اتفاق ہو گیا، اس کے لیے سمندری حیاتیاتی تنوع سے متعلق بین الحکومتی کانفرنس طویل عرصے سے کوشاں تھی۔ اس کانفرنس کا مقصد یہ تھا کہ مستقبل میں عالمی سمندروں کے کم از کم 30 فیصد علاقے کو ایسے محفوظ خطے قرار دے دیا جائے، جہاں حیاتیاتی تنوع کی مکمل حفاظت کی جا سکے۔

’پتھر‘ کا عجیب و غریب پودا، جسے ڈھونڈنا آسان نہیں

اس کے علاوہ ایسے طریقہ ہائے کار کی تلاش بھی ایک اہم مقصد تھا، جن کی مدد سے یہ نگرانی بھی کی جا سکے کہ کسی بھی قسم کے اقتصادی منصوبے یا دیگر سرگرمیاں ایسی نہ ہوں، جو ان محفوظ سمندری علاقوں میں ماحولیاتی تحفظ کے تقاضوں سے متصادم ہوں۔

اس معاہدے کی دستاویز پر اتفاق رائے کے بعد نیو یارک میں اس عمل میں شامل مذاکراتی گروپوں کی طرف سے جو اعلان کیا گیا، اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اب گہرے بین الاقوامی سمندروں میں حیاتیاتی تنوع کو اعلیٰ حفاظتی معیارات کے تحت تحفظ حاصل ہو سکے گا۔

عالمی سطح پر انواع کی وسیع تر معدومیت کا چھٹا عمل: کیا کچھ ممکن ہے؟

عملی فائدے کی صرف ایک مثال

اس نئے عالمی معاہدے کو عرف عام میں 'دا ہائی سیز ایگریمنٹ (The High Seas Agreement) کا نام دیا جا رہا ہے۔ اس بارے میں خوشی کا اظہار کرتے ہوئے تحفظ فطرت کے عالمی فنڈ ڈبلیو ڈبلیو ایف کی ماہر کیرولین شاخت نے کہا، ''یہ معاہدہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس سے وہ خطرناک نقائص دور کیے جا سکیں گے، جو اب تک موجود بین الاقوامی معاہدوں میں پائے جاتے تھے۔‘‘

کرہ ارض سے متعلق پانچ باتیں جو آپ کو پتہ ہونا چاہییں

انہوں نے کہا کہ اس نئے عالمی معاہدے کے کئی فوائد میں سے ایک یہ بھی ہو گا کہ اس کی مدد سے عالمی سطح پر انواع کے ختم ہوتے جانے کی رفتار کم کی جا سکے گی۔

کیرولین شاخت نے کہا، ''اب وقت آ گیا ہے کہ قول کے بعد اس عزم کو فعل سے ثابت بھی کیا جائے۔‘‘

م م / ش ح (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)

سنگ پشت کچھوؤں کی ٹریکنگ