1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں رمضان کرکٹ کی مقبولیت

طارق سعید5 اگست 2013

کراچی میں ہر رات تراویح کی ادائیگی کے بعد کرکٹ کا دور شروع ہوتا ہے۔ رمضان میں پہلے پہل لوگ گلیوں میں کھیل کرشوق پورا کرتے تھے مگربات اب اس سے کہیں اگےنکل چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/19KA1
تصویر: Tariq Saeed

ایک طرف نارتھ ناظم آباد کی کٹی پہاڑی والوں کواصغرعلی شاہ اسٹیڈیم کی فلڈ لائٹس میں کئی نامور کھلاڑیوں کو کھیلتے دیکھنے کا موقع مل رہا ہے تو شہر کے دوسرے سرے پر امیروں کے علاقے ڈیفنس میں واقع معین خان اکیڈمی پر پاکستان کے تمام چوٹی کے کمرشل اداروں کی ٹیمیں ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں اپنا لوہا منوانے کے لیے کوشاں ہیں۔ اندروں شہر بھی نیشنل اسٹیڈیم کے بعد تاریخی کراچی جیمخانہ اور دیگر گراؤنڈز پر رمضان کرکٹ اپنے جوبن پر ہے۔ ان میچوں کو دیکھنے کے لیے جہاں تماشائیوں کی بڑی تعداد ہر رات دیوانہ وار گراؤنڈز کا رخ کررہی ہے وہیں عمران نذیر جیسے ٹوئنٹی ٹوئنٹی کے اسپیشلسٹ بھی کراچی کرکٹ کے اس نئے کلچر سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے۔ عمران نے اس ضمن ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ کراچی میں رمضان کی راتوں میں لوگوں کے جم غفیر کے سامنے کرکٹ کھیلنے کا الگ ہی مزا ہے۔ یہاں پیسہ بھی ملتا ہے اور داد بھی۔

عمران نذیر کے بقول ان ٹورنامنٹس میں مستقبل کے کھلاڑی ڈھونڈنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ عمران نذیر کے مطابق ملک کے حالات دیکھتے ہوئے عوام کے لیے اس سے اچھی تفریخ اور کیا ہو سکتی ہے۔

کراچی کرکٹ کے ایک سینرآرگنائزر اسحاق پٹیل نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ شہر میں رمضان کرکٹ کی ابتدا انہوں نے انیس سو سترمیں اپنے کچھ ساتھیوں کی مدد سے کی تھی۔ سب سے پہلے ناظم آباد سپر کپ کھیلا گیا، جس کی جلد ہی دھوم مچ گئی۔ ابتدا میں کراچی کرکٹ ایسوسی ایشن کی مخالفت بھی انہیں مشن سے نہ روک سکی۔ اسحاق پٹیل کہتے ہیں کہ اب نہیں رمضان کرکٹ کی مقبولیت دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔

کراچی کا موسم بھی نائٹ کرکٹ کو چارچاند لگا دیتا ہے۔ سحری تک جاری رہنے والے ان میچوں کی کشش جہاں سعود، سعدیہ امام، جوریہ جلیل اور اعجازاسلم جیسے فلم اور ٹی وی اداکاروں کو کرکٹ گراؤنڈ لاتی ہے وہیں اسکواش کے بے تاج بادشاہ جہانگیرخان اور کئی سابق ہاکی اولمپئنز بھی کرکٹ میں اپنی حد درجہ دلچسپی کا اظہار کیے بغیر نہیں رہ پا تے۔

Cricket Pakistan Moin Khan Kapitän Karachi Ramadan
معین خان آئندہ رمضان میں کئی غیر ملکی کھلاڑیوں کو کراچی مدعو کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیںتصویر: Tariq Saeed

ماضی کے مقبول اولمپئن وسیم فیروز نے اس بابت ڈوئچے ویلے کو بتایا ’’ شہر میں تفریح کے مواقع اب نا ہونے کے برابر ہیں اس لیے میں ہرسال رمضان میں شہر کے تمام سینٹرز پر میچ دیکھنے کے لیے جاتا ہوں۔ کاش کرکٹ کی طرح رمضان میں ہاکی بھی ہونے لگے‘‘۔

گزشتہ برس پاکستان کرکٹ بورڈ نے بعض مقامات پر سٹے بازی کے خدشے کے پیش نظر ملک کے اسٹار کرکٹرز کو کراچی کے رمضان ٹورنامنٹس میں شرکت کی اجازت نہیں دی تھی مگر اس بار ناصرف پی سی بی نے نیشنل اسٹیڈیم میں خود ایک بڑے ٹورنامنٹ کا انعقاد کا کیا بلکہ یونس خان، اسد شفیق، ناصر جمشید، محمد عرفان اور عمرامین جیسے کھلاڑیوں نے کرکٹ بورڈ کے دیگرمنظور شدہ مقابلوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

پاکستانی کھلاڑی اپنی بین الاقوامی مصروفیت کے سبب زیادہ تر ڈومیسٹک میچز نہیں کھیلتے اس لیے عمران نذیر کے بقول رمضان کرکٹ ابھرتے کھلاڑیوں کے لیے اپنے سینیئرز سے سیکھنے کا بھی بڑا ذریعہ ہے۔ عمران نذیر نے بتایا کہ رمضان میں نئے کھلاڑیوں کو بڑے ٹیسٹ کرکٹرز کے ساتھ جب ڈریسنگ روم شیر کرنے کا موقع ملتا ہے تو انہیں اعتماد ملتا ہے اور مستقبل سنوارنے کی تحریک بھی ملتی ہے کہ وہ خود بھی ان کی طرح بڑے کھلاڑی بن سکتے ہیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان معین خان ڈی ایچ سٹی میں کراچی کے سب سے پرکشش رمضان ٹورنامنٹ کا انعقاد مسلسل تیسرے سال بھی کامیابی سے کر رہے ہیں۔ اس ایونٹ میں نیشنل بینک اور حبیب بینک سمیت ملک کے آٹھ بڑے تجارتی اداروں کی ٹیمیں شریک ہیں۔ معین خان نے بتایا ’’ریجنز کی طرح ڈیپارٹمنٹ ٹیموں کو بھی انکا حق دینے کے لیے میں نے رمضان کارپوریٹ ٹورنامنٹ کا قدم اٹھایا تھا جو کامیاب رہا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ناصر جمشید، کامران اکمل کے علاوہ محمدعرفان بھی اسی کارپوریٹ رمضان کپ کے ذریعہ دوبارہ سلیکٹرز کی نگاہوں میں آئے تھے۔ اس سال اویس ضیاء نے سینچری بنا کر توجہ حاصل کی ہے۔ یہ سلیکٹرز اور کرکٹ بورڈ کو متاثر کرنے کا کھلاڑیوں کے لیے اہم پلیٹ فارم ہے۔

معین خان کے بقول آئندہ رمضان میں وہ اپنے ٹورنامنٹ میں کئی غیر ملکی کھلاڑیوں کو کراچی مدعو کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔