1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پندرہ برسوں میں پاکستان کے خلاف زمبابوے کی پہلی جیت

عابد حسین14 ستمبر 2013

زمبابوے نے ہرارے میں کھیلا جانے والا دوسرا کرکٹ ٹیسٹ میچ 24 رنز سے جیت لیا ہے۔ اس طرح یہ ٹیسٹ میچ جیت کر میزبان ٹیم نے ٹیسٹ میچوں کی سیریز کو برابر کر دیا۔ پہلا ٹیسٹ پاکستانی ٹیم نے جیتا تھا۔

https://p.dw.com/p/19hWd
تصویر: Fotolia/S.White

زمبابوے کی کرکٹ ٹیم کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستانی ٹیم کو ایک مشکل پچ کا سامنا تھا۔ پچ پر گیند ٹرن کرنے کے علاوہ بیٹھ بھی رہا تھا۔ میچ کے پانچویں اور آخری دن پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور عدنان اکمل نے کھیل کا آغاز کیا۔ عدنان اکمل جلد ہی آؤٹ ہو گئے۔ وہ بیس رنز بنا سکے۔ عدنان اور مصباح کی شراکت میں 30 رنز بنے۔ اس کے بعد کپتان مصباح الحق اور بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے عبدالرحمٰن کے درمیان 34 رنز کی شراکت قائم ہوئی۔ عبدالرحمٰن سولہ کے اسکور پر وکٹ گنوا بیٹھے۔ عبدالرحمٰن کے آؤٹ ہونے پر پاکستان کو میچ جیتنے کے لیے مزید 67 اسکور کی ضرورت تھی۔ مصباح الحق نے اپنے دو ساتھی بیٹسمینوں کے ساتھ چھٹی اور ساتویں وکٹوں پر 64 رنز کا اضافہ کیا۔

آٹھویں وکٹ پر سعید اجمل اپنے کپتان کا زیادہ دیر ساتھ نہ دے سکے۔ وہ صرف دو اسکور کر سکے۔ مصباح کے ساتھ سعید اجمل نے 17 رنز کا اضافہ کیا۔ وہ بھی نیچے رہ جانے والی ایک گیند سے ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوئے۔ لنچ کے وقفے پر پاکستانی ٹیم کو مزید 47 رنز کی ضرورت تھی اور اس کی صرف دو وکٹیں باقی تھیں۔ لنچ کے بعد مصباح الحق نے قدرے تیز اسکور کرتے ہوئے جیت کا ہدف 24 رنز تک ضرور لے آئے لیکن پہلے جنید خان آؤٹ ہوئے اور پھر راحت علی رن آؤٹ ہو گئے۔ مصباح الحق 79 کے رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔

Flash-Galerie Cricket Spieler Pakistan Misbah-ul-Haq
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحقتصویر: APImages

میچ کے چوتھے دن یونس خان کی اہم وکٹ حاصل کر کے زمبابوے نے ایک طرح سے میچ پر اپنی گرفت مضبوط کر لی تھی۔ یونس خان پاکستانی ٹیم کی پہلی اننگز میں بھی اہم رہے تھے۔ انہوں نے 77 کی اننگ کھیلی تھی۔ اس سے قبل پہلے ٹیسٹ میچ میں وہ پنی ڈبل سینچری کی بدولت میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے تھے۔ دونوں ٹیسٹ میچوں میں تجربہ کار کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر کن رہی۔ مبصرین کے مطابق زمبابوے کے دورے پر نئے کھلاڑیوں کی ناکامی سے ظاہر ہو گیا کہ تجربہ کار بیٹسمین کسی بھی ٹیم کا اہم سرمایہ ہوتے ہیں۔

پاکستان کے نئے کھلاڑی ایک بار پھر مشکل پچ پر ناکام رہے۔ اظہر علی، اور اسد شفیق سے پاکستانی کرکٹ کا مستقبل جوڑا جاتا ہے اور وہ میچ کی دونوں اننگز میں ناکام رہے۔ اظہر علی نے دوسری اننگز میں اپنا کھاتہ بھی نہیں کھولا تھا کہ وہ آؤٹ ہو گئے۔ دوسری جانب میزبان زمبابوے کی باؤلنگ پچ کے مطابق معیاری رہی۔ خرم منظور نے دوسرے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں نصف سینچریاں بنائی ہیں۔ وہ پہلی اننگز میں 51 اور دوسری میں 58 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے تھے۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم اس سے قبل سن 1998 میں زمبابوے سے ہاری تھی۔