1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پشاور میں امن میچ‘ ، شائقین کرکٹ کی عید سے پہلے عید ہو گئی

طارق سعید، پشاور14 اکتوبر 2013

پشاورحالیہ برسوں میں دہشت گردی کی بدترین لپیٹ میں رہا ہے۔ اس امن میچ کا انعقاد بھی ایک ایسے وقت پر کیا گیا تھا جب شہر کے بڑے گرجا گھر اور قصہ خوانی بازار میں ہونیوالے خونریز بم دھماکوں کی گونج اور دہشت ابھی باقی تھی۔

https://p.dw.com/p/19z0t
تصویر: DW/T. Saeed

پشاور میں سابق کپتان عمران خان کی برسراقتدار پارٹی تحریک انصاف نے امن میچ کا انعقاد کیا۔ اس میچ میں شعیب اختر، شاہد آفریدی، عبدالقادر، محمد یوسف، عبدالرزاق اور عمرگل کے علاوہ ماضی اور حال کے کئی نامور پاکستانی کرکٹرز نے جان ہتھیلی پر رکھ کر شرکت کی۔ ارباب نیاز اسٹیڈیم پشاور آنیوالے امن کے انہی پرچم برداروں میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلیم ملک بھی شامل تھے۔ جنہوں نے ریڈیو ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ امن کی جو کوشش عمران نے شروع کی ہے وہ اس میں انکا ہاتھ بٹانے آئے ہیں۔ سلیم ملک کے بقول ایک ایسے شہر میں جہاں مقامی کھلاڑی بھی کھیلنے سے گھبراتے ہیں صف اول کے کرکٹرز کا آکر کھیلنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان امن چاہتا ہے۔

Pakistan Freundschaftsspiel in Peshawar
تصویر: DW/T. Saeed

پشاور پاکستان کا سب سے قدیم شہر ہے اور یہاں کرکٹ کا کھیل بیسویں صدی کے شروع میں برطانوی فوجیوں نے متعارف کرایا تھا۔ قیام پاکستان سے پہلے یہاں رانجھی ٹرافی کے میچزکا انعقاد باقاعدگی سے ہوتا رہا۔ تاہم شہر میں چار برس قبل قومی کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں ہونیوالے دھماکے کے بعد سے صوبہ خیبر پختونخواہ کے کھلاڑیوں پر بھی دہشت کا راج رہا ہے اور کھیلوں کے میدان ویران تھے۔ ان حالات میں نامور کرکٹرز کا پشاور آ کر کھیلنا کافی حد تک حیران کن تھا۔

اس میچ میں پاکستان پیس ٹیم کے خلاف خیبر پختون خواہ پیس الیون کی قیادت کرنے والے سابق پاکستانی کپتان انضمام الحق کا کہنا تھا تمام کھلاڑی شوق سے پشاور آئے ہیں اور سب اس مشکل وقت میں ملک میں کرکٹ کی بحالی میں کردار ادا کرنے کے خواہش مند ہیں۔ انضمام نے مزید کہا کہ جب بھی کسی کھلاڑی کو اس مقصد کے لیے کہا گیا کسی نے پشاور آنے سے انکار نہیں کیا۔ انضمام نے کہا کہ انہیں ہزاروں تماشائیوں کو اسٹیڈیم میں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ ان کے بقول وہ پاکستان کے اسٹیڈیمز کو ویران نہیں دیکھ سکتے۔

پشاور میں سات سال سے بین الاقوامی کرکٹ نہیں کھیلی گئی مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ پی سی بی کی غفلت کے باعث ملک کی ڈومیسٹک کرکٹ بھی اب دوبڑے شہروں لاہور اور کراچی تک محدود ہو کر رہ گئی ہے اور یہاں تک کہ پشاور میں گزشتہ سال پاکستان کرکٹ بورڈ نے فرسٹ کلاس میچز کے انعقاد سے بھی گریز کیا۔ سابق پاکستانی آل راؤنڈر رانا نوید الحسن نے کہا کہ اچھے اور پر امن ماحول کے لیے چھوٹے شہروں میں میچز کا انعقاد ضروری ہے۔

سیکورٹی خدشات کے باعث اس امن میچ دیکھنے والے بتیس ہزار تماشایوں کا اسٹیڈیم داخلہ ایک ہی دروازے سے کرانا پڑا مگر دکھوں کے مارے اس شہر کے باسیوں کے لیے عالمی شہرت یافتہ کرکٹرز کو اپنے سامنے کھیلتے دیکھنا عید سے پہلے عید جیسا تھا۔ میچ دیکھنے کے لیے آنے والے ایک طالبعلم محمود الرحمان نے بتایا کہ انکا گھر اسٹیڈیم کے قریب ہے اور انہیں کرکٹ دیکھنے کی اتنی خواہش تھی کہ انہوں نے اتوار کو ایک دوست کی شادی میں شرکت کرنے کے بجائے میچ دیکھنے کو ترجیح دی۔ ایک اور تماشائی فضل مالک کا کہنا ہے کہ پشاور والے میچ دیکھ کر اتنے خوش ہیں کہ وہ عید کی خوشی بھول گئے ہیں۔

Pakistan Freundschaftsspiel in Peshawar
تصویر: DW/T. Saeed

صوبہ خیبر پختونخواہ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف برسراقتدار ہے اور نا مسائد حالات میں امن میچ کا خوش اسلوبی سے انعقاد انہی کی پارٹی نے کیا تھا۔ انضمام الحق کے بقول اب پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی ایک قدم آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انضمام کا کہنا تھا کہ اگر پشاور میں حکومت میچ کرا سکتی ہے تو پی سی بی کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

تحریک انصاف کے امن میچ سے ممکن ہے پاکستان میں بین الاقوامی کھیلوں کی بحالی کے لیے جلد کوئی بڑی پیش رفت نہ ہو سکے مگر پشاورکے افسردہ چہروں کی رونقیں ضرور بحال ہوئی ہے۔