پاک بھارت سرحدی کشیدگی میں اضافہ
8 اکتوبر 2014پاکستانی حکام کے مطابق بھارتی فوج نے گزشتہ تین روز میں متعدد بار جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ آج بدھ کے روز بھی بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے تین افراد زخمی ہو گئے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی جانب سے پیر کی شب شروع ہونے والی شیلنگ وقفے وقفے سے جاری ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور امور خارجہ سرتاج عزیز کے مطابق ’بھارتی فورسز نےعید کے تہوار کے تقدس کو بھی بالائے طاق رکھ کر فائرنگ اورگولہ باری کی، جس سے چار معصوم شہری شہید ہو گئے‘۔
منگل کی شام دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارتی سکیورٹی فورسز سات دن سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ اور گولہ باری کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت پاکستان کی طرف سے سفارتی سطح پر بھرپور احتجاج کے باوجود اپنی فورسز کو باز نہیں رکھ سکی۔
دفاعی امور کے تجزیہ کار جنرل (ر) شعیب امجد کا کہنا ہے کہ جب بھی پاکستان کسی عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کے حل کی بات کرتا ہے، بھارت مذاکرات سے جان چھڑانے کے لیے سیز فائر کی خلاف ورزی شروع کر دیتا ہے۔ انہوں نے کہا:’’امریکا اور دیگر ملکوں نے مذاکرات کو خوش آئند قرار دیا تھا اور ان کی خواہش تھی کہ مذاکرات آگے بڑھیں۔ تو بھارت نے یہ قصہ کھڑا کر دیا۔ اور وقتاً فوقتاً یہ معاملہ کرتے ہیں۔ کشمیر میں ایل او سی پر اور سیالکوٹ میں ورکنگ باؤنڈری پر جارحیت کر کے مذاکرات کو کھٹائی میں ڈال دیتے ہیں۔‘‘
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان نے فائرنگ کے ان واقعات پر اقوامِ متحدہ کے فوجی مبصر مشن سے احتجاج کیا ہے اور یہ مشن متاثرہ مقامات کا دورہ بھی کرے گا۔
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ کے مطابق بھارت نے چاروا کے علاوہ پکھلیاں اور چپراڑ کے علاقوں میں بھی بلا اشتعال فائرنگ کی۔
ترجمان کے مطابق لائن آف کنٹرول پر نکیال، کیرلہ، تتہ پانی، جند روٹ اور کوٹ کیرتا سیکٹرز میں بھی فائرنگ کی گئی اور اس سے زخمی ہونے والوں کی تعداد 26 ہے۔
دوسری جانب بھارتی فوج کے مطابق ان حملوں میں پانچ بھارتی شہری ہلاک اور بی ایس ایف کے ایک جوان سمیت 30 سے زیادہ زخمی ہوئے۔
جنرل شعیب امجد کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کو ہر صورت تصادم سے بچنا اور مذاکرات کو جاری رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا:’’مذاکرات ضروری ہیں کیونکہ افواج ایک دوسرے کے سامنے بیٹھی ہوئی ہیں، پچھلے سڑسٹھ سال سے اور کسی بھی وقت صورتحال ایسی بن سکتی ہے کہ باقاعدہ جنگ شروع ہو جائے اور دو ایسے ممالک، جن کے پاس جوہری ہتھیار ہوں، وہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ پوری دنیا کے امن کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت نے 2003ء میں جنگ بندی کا معاہدہ کیا تھا تاہم دونوں جانب سے وقتاً فوقتاً ایک دوسرے پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔
رواں برس اگست میں نئی دہلی میں علیحدگی پسند کشمیری رہنماؤں سے پاکستانی ہائی کمشنر کی ملاقات کے بعد بھارت نے چھبیس اگست کو دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹریوں کی طے شدہ ملاقات منسوخ کر دیی تھی۔ اس کے بعد سے اب تک دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت تعطل کا شکار چلی آ رہی ہے۔