1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزارت داخلہ کا سکیورٹی الرٹ، مشرف عدالت میں پیش نہیں ہوئے

شکور رحیم ، اسلام آباد11 مارچ 2014

اسلام آباد میں قائم خصوصی عدالت نے غداری کے مقدمے میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے پریوز مشرف کو 14 اپریل (جمعہ ) کو طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے پرویز مشرف کو آج طلب کر رکھ تھا تاہم وہ سکیورٹی خدشات کے سبب پیش نہیں ہوئے۔

https://p.dw.com/p/1BNJe
تصویر: Shakoor Raheem

منگل کے روز جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی عدالت نے مقدمے کی سماعت شروع کی تو پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے گزشتہ روز جاری کیا گیا سیکیورٹی الرٹ عدالت میں پڑھ کر سنایا۔ جس کے مطابق پرویز مشرف کو کلعدم تحریکِ طالبان پاکستان اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی طرف سے خطرہ ہے اور انہیں عدالت کے راستے میں نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ سلامتی کے حوالے سے جاری کیے گئے اس دستاویز کے مطابق پرویز مشرف کو سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی طرح ان کا اپنا کوئی محافظ نشانہ بنا سکتا ہے۔

احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ یہ دستاویز اُسی وزارت داخلہ نے جاری کیا ہے، جو سابق صدر کے خلاف غداری کے مقدمے میں شکایت کنندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف عدالتی سمن پر پیش ہوں گے اور اگر انہیں کچہ ہو گیا تو تاریخ خصوصی عدالت کے ججوں کو معاف نہیں کرے گی۔ اس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ وکیل ہیں فریق نہ بنیں اور تاریخ کو فیصلہ کرنے دیں۔ استغاثہ اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ یہ معمول کا ایک انتباہ ہے اور اس کا یہ مطلب نہیں کہ ملزم عدالت میں پیش نہ ہو۔ انہوں نے کہ پرویز مشرف کی حفاظت کے لیے تعینات اہلکاروں کی تعداد گیارہ سو سے بڑھا کر بائیس سو کر دی ہے۔

مقدمے کی سماعت میں وقفے کے بعد سیکرٹری داخلہ بھی عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی الرٹ آنے کے بعد پرویز مشرف کی سکیورٹی کا مناسب بندوبست کر لیا گیا ہے۔ اس پر عدالت نے سیکیورٹی انتظامات کی تفصیل طلب کرنے کے ساتھ ساتھ آج کی حاضری سے استثناء دیتے ہوئے آئندہ جمعے کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے پرویز مشرف کو طلب کر لیا۔

سماعت کے بعد استغاثہ کی ٹیم کے ایک رکن اکرام چوہدری نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ "سیکیورٹی کے بہترین ممکن انتظامات کیے گئے ہیں۔جج صاحبان نے انتہائی مؤثر طریقے سے یہ بات پچھلی تاریخ پر کہہ دی ہے کہ زندگی اور موت اللہ کے اختیار ہے۔ نظام کو آگے بڑھنا ہے عدالت اپنا کام کرے گی۔ میں یہ سمھجتا ہوں کہ وقت آگیا ہے کہ اس معاملے کا قانون کے مطابق ٹرائل شروع کیا جائے"۔

پرویز مشرف کے وکلا ء کا کہنا تھا کہ اگر سیکیورٹی کا بندوبست قابل اطمینان نہ ہوا تو سابق جنرل کا عدالت میں پیش ہونا مشکل ہو گا۔ احمد رجا قصوری نے عدالت کو بتایا "اگر سکیورٹی کے انتظامات نہ ہوئے تو ہم وکلاء کے طور پر ان کو تجویزدیں گے کہ وہ نہ آئیں کیونکہ انسانی زندگی زیادہ مہنگی ہے ہر چیز دنیا میں انسان کی زندگی کے تابع ہے۔ انصاف بھی تابع ہے اور جب تک اس انسانی جان کے تحفط کی ضمانت عدالت نہیں دے گی ہماری یہ تجویز ہوگی کہ وہ نہ آئیں"۔

عدالت نے اس مقدمے کی سماعت کل (بدھ) تک ملتوی کر دی ہے۔کل وکلاء صفائی پرویز مشرف کی جانب سے پراسیکیوٹر کی تقرری کے خلاف اور تین نومبر کی ایمرجنسی کے نفاز میں دیگر عہدیداروں کو بھی مقدمے کی سماعت میں شامل کرنے سے متعلق دائر درخواستوں پر دلائل دیں گے۔