1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وائٹ واش کے بعد پاکستانی کرکٹ کوچ واٹمور تنقید کی زد میں

Afsar Awan25 فروری 2013

جنوبی افریقہ کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز میں تین صفر سے شکست کے بعد پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ سابق کپتان راشد لطیف نے بھی کوچ واٹمور کی کوچنگ سمیت انتظامیہ پر سخت اعتراضات اٹھائے ہیں۔

https://p.dw.com/p/17lTP
تصویر: DW

پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’چیئرمین، کپتان، نائب کپتان اور کوچ تمام لوگوں کا احتساب کیا جانا چاہیے اور اس کا آغاز کوچ سے ہونا چاہیے۔‘‘

سنچورین میں کھیلے جانے والے تیسرے ٹیسٹ میں عالمی نمبر ایک ٹیم جنوبی افریقہ کے ہاتھوں پاکستان کو ایک اننگز اور 18 رنز سے شکست ہوئی تھی۔ جنوبی افریقہ کا دورہ کرنے والی پاکستانی ٹیم کی خراب کارکردگی سیریز کے آغاز سے ہی جاری ہے۔ پہلے ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں اب تک کے اپنے کم ترین پہلی اننگز کے اسکور یعنی 49 رنز پر آؤٹ ہو گئی تھی۔ صرف یہی نہیں بلکہ پہلے ٹیسٹ میں پاکستان کو 211 رنز سے شکست ہوئی تھی۔

پاکستانی ٹیم کے اوپنرز اصر جمشید اور محمد حفیظ پوری سیریز میں جنوبی افریقہ کے اوپننگ اٹیکرز ڈیل اسٹین اور ویرنن فیلانڈر کے سامنے بالکل بے بس دکھائی دیے
پاکستانی ٹیم کے اوپنرز اصر جمشید اور محمد حفیظ پوری سیریز میں جنوبی افریقہ کے اوپننگ اٹیکرز ڈیل اسٹین اور ویرنن فیلانڈر کے سامنے بالکل بے بس دکھائی دیےتصویر: DW

پاکستانی ٹیم کے منجھے ہوئے بیٹسمین یونس خان اور نوجوان اسد شفیق نے دوسرے ٹیسٹ میں سنچریاں اسکور کیں اور آف اسپنر سعید اجمل نے اسی ٹیسٹ میں مجموعی طور پر 10 وکٹیں بھی حاصل کیں، مگر یہ سب بھی پاکستانی ٹیم کو شکست سے نہ بچا سکا۔ نیولینڈز کیپ ٹاؤن میں کھیلے جانے والے اس دوسرے ٹیسٹ پاکستان چار وکٹوں سے ہارا تھا۔

راشد لطیف نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کے بارے میں اپنے دل کی بھڑاس ان الفاظ میں نکالی، ’’سچی بات ہے میں وائٹ واش کی توقع نہیں کر رہا تھا۔ لیکن جس طرح باؤنسی وکٹ پر ہمارے بیٹسمین فلاپ ہوئے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس حوالے سے کوئی ہوم ورک نہیں کیا گیا تھا۔‘‘

پاکستانی ٹیم کے اوپنرز محمد حفیظ اور ناصر جمشید پوری سیریز میں جنوبی افریقہ کے اوپننگ اٹیکرز ڈیل اسٹین اور ویرنن فیلانڈر کے سامنے بالکل بے بس دکھائی دیے۔ ان دو بولرز نے تینوں ٹیسٹوں میں مجموعی طور پر 35 وکٹیں حاصل کیں۔

راشد لطیف کا اس صورتحال پر کہنا تھا، ’’آخر کب تک ہم یہ شکوہ کرتے رہیں گے کہ ہم فاسٹ سیمنگ وکٹوں پر بیٹنگ نہیں کر سکتے؟ یہ بے تکی معذرت ہے۔ کرکٹ پروفیشنلز کا کھیل ہے اور اگر آپ قومی ٹیم کے لیے چُنے گئے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ بہترین ہیں اور دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘‘

راشد لطیف کے مطابق وہ پاکستانی بیٹسمینوں کو بار بار ایک ہی جیسی غلطیاں دہراتے دیکھ کر تنگ آچکے ہیں کہ وہ فاسٹ بولرز کی باہر جاتی ہوئی گیندوں کو کھیلنے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنی وکٹیں جنوبی افریقہ کو تحفے کے طور پر پیش کر دیتے ہیں۔

گزشتہ چھ میچوں کے دوران پاکستانی ٹیم محض ایک مرتبہ 300 سے زائد رنز بنانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ کوچ کیا کر رہا تھا؟ راشد لطیف
گزشتہ چھ میچوں کے دوران پاکستانی ٹیم محض ایک مرتبہ 300 سے زائد رنز بنانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ کوچ کیا کر رہا تھا؟ راشد لطیفتصویر: DW

راشد لطیف کے مطابق، ’’گزشتہ چھ میچوں کے دوران پاکستانی ٹیم محض ایک مرتبہ 300 سے زائد رنز بنانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ کوچ کیا کر رہا تھا؟‘‘ پاکستانی ٹیم کے سابق وکٹ کیپر کپتان کا مزید کہنا تھاکہ اگر پاکستان دوبارہ جنوبی افریقہ جیسی دنیا کی بہترین ٹیموں کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے تواب وہ وقت آگیا ہے کہ ٹیم سلیکٹرز کھیل کے تینوں فارمیٹس کے لیے علیحدہ کھلاڑیوں کا انتخابات کریں۔

جنوبی افریقہ کے اپنے دورے کے دوران پاکستانی ٹیم میزبان ٹیم کے خلاف دو ٹونٹی ٹونٹی جبکہ پانچ ون ڈے میچز کی سیریز بھی کھیلے گی۔ پہلا ٹی ٹونٹی یکم مارچ کو ڈربن میں کھیلا جائے گا۔

aba/ai (AP)