مہاجرین کوٹہ تقسیم، بعض یورہی ممالک کےخلاف کارروائی متوقع
12 جون 2017
اس ہفتے منگل تيرہ جون کو بيلجيم کے دارالحکومت برسلز ميں ہونے والے يورپی کميشن کے اجلاس ميں اس سلسلے ميں تحريری کارروائی شروع کرنے پر سفارت کاروں کے درميان اتفاق متوقع ہے۔ نيوز ايجنسی روئٹرز کو مختلف ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ کوٹے کے تحت تارکين وطن کو پناہ نہ دينے پر پولينڈ اور ہنگری کو باقاعدہ خطوط لکھے جا سکتے ہيں جو اس ضمن ميں قانونی کارروائی کی شروعات کے مساوی ہيں۔ تين سفارت کاروں اور ديگر چند يورپی اہلکاروں نے ايسی رپورٹوں کی تصديق کر دی ہے۔ ايک اور ذریعے کے مطابق قانونی کارروائی کا سامنا چيک جمہوريہ کو بھی ہے۔
سن 2015 ميں يورپی يونين نے يونان اور اٹلی پہنچنے والے 160,000 مہاجرين کی بلاک کے رکن ممالک ميں ايک کوٹے کے تحت تقسيم کے معاہدے کو حتمی شکل دی تھی۔ مہاجرين کا يہ بحران اس وقت اپنے عروج پر تھا اور چونکہ اکثريتی پناہ گزين مقابلتا امير مغربی يورپی ملک جانا چاہتے تھے، اس لیے چند مغربی يورپی رياستوں پر کافی زيادہ دباؤ تھا۔ یہی وجہ تھی کہ مہاجرين کی منصفانہ تقسيم کے ليے کوٹہ سسٹم کے تحت مہاجرين کی تقسيم کا سمجھوتہ تشکيل ديا گيا تھا۔
تاہم يہ معاہدہ کافی حد تک ناکام ثابت ہو چکا ہے۔ اب تک صرف اکيس ہزار مہاجرين کو اس کے ذريعے رکن رياستوں ميں پناہ دی گئی ہے جبکہ پولينڈ اور ہنگری نے تو سرے سے ہی کسی بھی تارک وطن کو اپنے ہاں پناہ دينے سے انکار کر ديا ہے۔
يورپی کميشن کی خاتون ترجمان نے منگل کو ہونے والی ممکنہ پيش رفت کے بارے ميں بات چيت کرتے ہوئے اس کی نہ تو براہ راست تصديق کی اور نہ ہی اسے رد کيا۔ تاہم انہوں نے کميشن کے سربراہ ژاں کلود ينکر کے جرمن اخبار ’ڈيئر اشپيگل‘ کے ساتھ ايک حاليہ انٹرويو کا حوالہ ديتے ہوئے کہا کہ جو ممالک معاہدے پر عملدرآمد نہيں کرتے، انہيں قانونی کارروائی کا سامنا تو کرنا پڑے گا۔
اپنے انٹرويو ميں ينکر نے کہا تھا کہ اگرچہ کوٹے کے تحت مہاجرين کو پناہ نہ دينے والے ممالک کے خلاف قانونی کارروائی کا تاحال فيصلہ نہيں کيا گيا ہے تاہم وہ ايسے ملکوں کے خلاف کارروائی کے حق ميں ہيں۔ انہوں نے مزيد کہا تھا، ’’يہ يورپی سالميت کا معاملہ ہے، ايک طرف چلنے والی شاہراہ نہيں۔‘‘