1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’موجودہ مدت صدارت کے بعد بلاٹر اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائيں‘

عاصم سلیم11 جون 2014

يورپی فٹ بال کے اعلی اہلکاروں نے 2022ء کے ورلڈ کپ کی ميزبانی قطر کے حصے ميں آنے کے معاملے ميں بدعنوانی کے الزامات کے تناظر ميں فيفا کے صدر سيپ بلاٹر پر زور ديا ہے کہ وہ موجودہ مدت صدارت کے بعد اپنے عہدے سے الگ ہو جائيں۔

https://p.dw.com/p/1CGEQ
فيفا کے صدر سيپ بلاٹر کا کہنا تھا کہ وہ فوری طور پر مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ نہيں رکھتےتصویر: NELSON ALMEIDA/AFP/Getty Images

جنوبی امريکی ملک برازيل کے شہر ساؤ پاؤلو ميں منگل دس جون کے روز فٹ بال کی عالمی تنظيم فيفا کی سالانہ کانگريس کا آغاز ہوا۔ کانگريس کا افتتاح فيفا کے صدر سيپ بلاٹر نے کيا۔ نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق اٹھتر سالہ بلاٹر کانگريس کے دوسرے دن آج بدھ کو ممکنہ طور پر يہ اعلان کرنے والے ہيں کہ وہ چوتھی مدت صدارت کے خواہاں ہيں۔ تاہم اب اس معاملے ميں انہيں دشواری پيش آئے گی کيونکہ يورپی فٹ بال کے اعلی اہلکاروں نے عوامی سطح پر اس بات کا اظہار کر ديا ہے کہ وہ حاليہ کرپشن اسکينڈل کے تناظر ميں بلاٹر سے سبکدوش ہونے کے خواہاں ہیں۔

ہالينڈ کی فٹ بال ايسوسی ايشن کے صدر مائيکل فان پراگ نے گزشتہ روز کہا کہ بلاٹر کو آئندہ برس اپنی تيسری مدت صدارت کے خاتمے پر سبکدوش ہو جانا چاہيے۔ ان کا کہنا تھا، ’’مجھے آپ سے کوئی ذاتی اختلاف نہيں ہے تاہم اگر آپ پچھلے سات سے آٹھ سالوں کے دوران فيفا کی ساکھ پر نظر ڈاليں، تو اسے ہر قسم کی بدعنوانيوں سے جوڑا جا رہا ہے۔‘‘ فان پراگ نے يہ بات يورپی کنفيڈريشن UEFA کے بند دروازوں کے پيچھے ہونے والے ايک اجلاس کے دوران بلاٹر سے براہ راست مخاطب ہو کر کہی۔ اس موقع پر انگلينڈ کی فٹ بال ايسوسی ايشن کے وائس چيئرمين ڈيوڈ گِل نے بھی پراگ کے موقف کی تائيد کی۔

UEFA Präsident Michel Platini
UEFA کے صدر میشئل پلاٹينی فيفا کے صدر کے عہدے کے فیورٹ قرار دیے جا رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اس کے جواب ميں فيفا کے صدر سيپ بلاٹر کا کہنا تھا کہ وہ فوری طور پر مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ نہيں رکھتے۔ يہ امر اہم ہے کہ بلاٹر نے 2011ء ميں پچھلی مرتبہ فيفا کی صدارت کا عہدہ سنبھالتے ہوئے يہ عنديہ ديا تھا کہ بطور اس عالمی تنظيم کے صدر ان کی تيسری اور آخری مدت ہو گی۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے انگلش فٹ بال ايسوسی ايشن سے وابستہ ڈيوڈ گِل نے کہا کہ يہ بات قابل افسوس ہے کہ بلاٹر نے اپنے مؤقف ميں تبديلی کی ہے۔ انہوں نے مزيد کہا کہ بلاٹر کو آئندہ برس اپنی موجودہ مدت کے اختتام پر اس عہدے سے الگ ہو جانا چاہيے۔

مبصرين کا ماننا ہے کہ بلاٹڑ کی جگہ يہ عہدہ سنبھالنے کے ليے سب سے موزوں اميدوار UEFA کے صدر میشئل پلاٹينی ہيں۔ فيفا کی صدارت کے ليے رائے شماری کا انعقاد آئندہ برس مئی ميں ہو گا اور پلاٹینی يہ کہہ چکے ہيں کہ وہ اس بارے ميں فيصلہ کہ آيا وہ فيفا کی صدارت کی دوڑ ميں بطور اميدوار حصہ لينے کے خواہشمند ہيں، رواں برس ستمبر ميں کريں گے۔

سيپ بلاٹر 1998ء سے فيفا کے صدر ہيں تاہم ان کے دور صدارت ميں انہيں کبھی ايسے کسی تنازعے کا سامنا نہيں کرنا پڑا جيسا کہ ان دنوں قطر کے حوالے سے چل رہا ہے۔ گزشتہ دنوں ايسے الزامات سامنے آئے کہ قطر نے 2022ء ميں ہونے والے فٹ بال کے عالمی کی ميزبانی کے حصول کے ليے مبينہ طور پر رشوت دی تھی۔ قطر نے برطانوی اخبار ’دا سنڈے ٹائمز‘ ميں اس بارے ميں چھپنے والی رپورٹ کو مسترد کر ديا ہے اور وہ کسی بھی قسم کی بدعنوانی کو رد کرتا ہے۔ فيفا کے تفتيش کار مائيکل گارسيا نے اس بارے ميں اپنی رپورٹ تيار کر لی ہے، جسے فيفا کے متعلقہ محکمے کو رواں برس جولائی کے وسط ميں ديا جائے گا۔