ممبئی:قرض میں جکڑی جیٹ ایئر ویز دیوالیے کے قریب
18 اپریل 2019ممبئی میں قائم نجی فضائی کمپنی جیٹ ایئر ویز دیوالیے کے قرب پہنچ گئی ہے۔ اِس فضائی کمپنی کو بینکوں نے فوری طور پر مالی امداد دینے سے گریز کیا ہے اور اس کے حصص کی قیمتیں بھی گر گئی ہیں۔
زیر استعمال ہوائی جہازوں کا کرایہ ادا نہ کرنے کی وجہ سے زیادہ تر ہوائی جہازوں کو شہری ہوابازی کے محکمے کی جانب سے پرواز کے اجازت ناموں کی منسوخی کو کنٹرول نہیں کیا جا سکا۔ اسی وجہ سے جیٹ ایئر ویز کے آپریشن میں موجود طیاروں کی تعداد 120 سےگھٹ کر 5 رہ گئی۔ اس باعث قریب قریب سبھی فلائٹ آپریشن معطل کرنے پڑے۔ فلائٹ آپریشن کو جاری رکھنے کے لیے ہوائی کمپنی کی انتظامیہ بینکوں سے قرض لیتی رہی اور انجام کار یہ قرض کے جال میں الجھتی چلی گئی۔
مالی تجزیہ کاروں کے مطابق جیٹ ایئر ویز کے دیوالیے تک پہنچنے کی ایک اور وجہ اِس فضائی کمپنی کو بینکوں سے فوری مالی امداد کی عدم دستیابی ہے۔ اس باعث جیٹ ایئر ویز اپنے تمام آپریشنز معطل کرنے پر مجبور ہو گئی ہے۔ بمبئی اسٹاک ایکسچینج کے مطابق اس ہوائی کمپنی کے حصص کی صورت حال اتنی ابتر ہے کہ ان میں 32 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اسٹاک مارکٹ کے ریکارڈ کے مطابق جیٹ ایئر ویز کے حصص کی مالیت ایک سال قبل موجودہ حیثیت سے چار گنا زیادہ تھے۔
قرض دہندگان کے مطابق وہ اس کمپنی کو فروخت کرنے کے لیے خریدار تلاش کررہے ہیں۔ یہ ہوائی کمپنی بھارتی ایوی ایشن مارکیٹ کی دوسری بڑی ایئر لائن کے طور پر تسلیم کی جاتی تھی۔
قرض دہندگان پُرامید ہیں کہ جیٹ ایئر ویز کی فروخت کا عمل شفاف طریقے سے مکمل کیا جائے گا اور کمپنی کے حصص کی منصفانہ قدر کو متعین کرنے میں ایک مرتبہ پھر کامیابی حاصل ہو گی۔
جیٹ ایسر ویز کے فلائٹ آپریشن کی مکمل معطلی اور پھر دیوالیہ پن سے بیس ہزار کے لگ بھگ ملازمین بے روزگار ہوں گے۔ یہ صورت حال موجودہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے ایک چیلنج تصور کی جا رہی ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا کی زیر قیادت کنسورشیم نے چار ممکنہ خریداروں کی مختصر فہرست تشکیل دی ہے۔ بشمول اتحاد ایئر ویز، جو پہلے سے ہی 24 فیصد کی مالک ہے۔ چاروں خریداروں کو جیٹ ایئر ویز کی نیلامی کے عمل میں شریک ہونے کے لیے ایک مخصوص بنیادی رقم 10مئی تک جمع کرنا لازم ہے۔