1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر: حالات خراب تر ہونے کا ڈر

امجد علی24 جولائی 2013

دریائے نیل کے ڈیلٹا میں واقع ایک شہر میں سکیورٹی ہیڈ کوارٹرز کے باہر ایک بم دھماکے میں 19 افراد کے زخمی ہونے کے بعد حالات مزید خراب ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ اب اس طرح کے واقعات دور دراز واقع علاقوں میں بھی ہونے لگے ہیں۔

https://p.dw.com/p/19DV6
تصویر: AFP/Getty Images

آج علی الصبح سکیورٹی حکام نے بتایا کہ اب اس طرح کے واقعات بد امنی کی زَد میں آئے ہوئے اب تک کے علاقوں کی بجائے نئے مقامات پر ہونے لگے ہیں اور یہ خدشات تقویت پکڑتے جا رہے ہیں کہ ہنگاموں کا سلسلہ پھیلتا چلا چلا جائے گا۔

رواں ہفتے پیر سے لے کر اب تک معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں گیارہ افراد مارے جا چکےہیں۔ ان میں سے زیادہ تر ہلاکتیں مرسی کے حامی ایک احتجاجی کیمپ کے قریب طلوعِ آفتاب سے پہلے سڑکوں پر ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں ہوئیں۔

آج بدھ کو مرسی کے حامی ایک گروپ نے دعویٰ کیا کہ دارالحکومت قاہرہ میں اُن کے جلوس میں شریک دو مزید ارکان اُن حملہ آوروں کی گولیوں کا شکار ہو کر جان گنوا بیٹھے، جو چھتوں پر بیٹھ کر فائرنگ کر رہے تھے۔

معزول صدر محمد مرسی کا ایک حامی عبوری حکومت اور فوج کے حامیوں کے نرغے میں
معزول صدر محمد مرسی کا ایک حامی عبوری حکومت اور فوج کے حامیوں کے نرغے میںتصویر: AFP/Getty Images

روز روز کی اس خونریزی کے نتیجے میں مرسی کے حامیوں اور فوج کی پشت پناہی سے سرگرم عمل انتظامیہ کے درمیان خلیج وسیع تر ہوتی جا رہی ہے اور مفاہمت کے امکانات معدوم ہوتے چلے جا رہے ہیں۔

مصری پولیس گزشتہ کئی برسوں کے دوران اپنی بے رحمانہ کارروائیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی وجہ سے عوامی نفرت کا نشانہ بن رہی ہے جبکہ مرسی کی معزولی کے بعد سے جزیرہ نما سینا میں اب تک کے شدید ترین حملوں میں ایک درجن سے زیادہ سکیورٹی اہلکار مارے جا چکے ہیں۔

آج بدھ کو ایک صوبائی دارالحکومت منصورہ میں ہونے والا بم حملہ یہ واضح کرتا ہے کہ سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کی کارروائیاں جزیرہ نما سینا سے نکل کر اب ملک کے دیگر حصوں میں بھی پھیل رہی ہیں۔ آج کے حملے میں جو اُنیس افراد زخمی ہوئے ہیں، اُن میں بھی چھ عام شہریوں کے ساتھ ساتھ تیرہ پولیس اہلکار شامل ہیں۔ جب نصف شب کے تھوڑی ہی دیر بعد یہ حملہ ہوا، اُس وقت سڑکوں پر ماہِ رمضان کی وجہ سے بہت رَش تھا۔

مرسی کے حامی ایک منتخب صدر کے ساتھ ہونے والے سلوک پر سیخ پا ہیں اور صدارت کے عہدے پر اُن کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں
مرسی کے حامی ایک منتخب صدر کے ساتھ ہونے والے سلوک پر سیخ پا ہیں اور صدارت کے عہدے پر اُن کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیںتصویر: Reuters

صدارتی ترجمان احمد المسلمانی نے ایک بیان میں اس واقعے کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’منصورہ کا دہشت گردانہ حملہ مصر کے عزم صمیم کو متزلزل نہیں کر سکے گا، مصر نے پہلے بھی دہشت گردی کے مقابلے پر فتنح حاصل کی ہے اور آج بھی کرے گا‘۔

اُدھر مرسی کے حامیوں نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے اور اپنا پُر امن احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ مرسی کو اُن کی معزولی کے بعد سے کسی نامعلوم مقام پر نظر بند رکھا جا رہا ہے۔ ایک منتخب صدر کے ساتھ اِس سلوک پر اُن کے حامی سیخ پا ہیں اور صدارت کے عہدے پر اُن کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

تین جولائی کو شروع ہونے والے بحران کے بعد سے اب تک کم از کم چھ صوبوں میں کم از کم چھ مسیحی باشندے بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کے علمبردار گروپوں ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنشینل نے مصری حکام پر ان مسیحیوں کے قتل کی تحقیقات کرنے کے لیے زور دیا ہے۔