1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالی میں توریگ باغیوں کا ملک کے شمالی حصوں پر کنٹرول

1 اپریل 2012

مالی میں توریگ علیحدگی پسندوں کی جانب سے اہم شہر گاؤ پر حملے کے بعد ملک کی فوج اور باغیوں میں گھمسان کی لڑائی کی اطلاعات ملی ہیں۔ ادھر فوجی جنتا کے سربراہ نے وہاں سے مبینہ طور پر فوج کی پسپائی کا حکم دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/14Vxi
تصویر: picture-alliance/dpa

ہفتے کو باغی بھاری ہتھیاروں سے لیس ٹرکوں کے ساتھ ملک کے شمال میں واقع شہر گاؤ میں داخل ہو گئے۔ گاؤ کے ایک رہائشی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو فون پر بتایا کہ توریگ باغی شہر پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ فوج ہیلی کاپٹروں کی مدد سے اپنی پوزیشنوں کا دفاع کر رہی ہے۔

مالی کی فوجی جنتا کے سربراہ کیپٹن امادو سانوگو نے ہفتے کی شب ایک بیان میں کہا کہ جنگ زدہ علاقے کے نزدیک شہری آبادی کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے انہوں نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ لڑائی کو زیادہ طول نہ دے۔

جنتا کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج کو لڑائی سے روکنے کا حکم دینے کا مقصد دراصل وہاں سے اُسی طرح پسپائی اختیار کرنا ہے جیسا کہ فوج نے باقی علاقوں سے کی ہے۔

Amadou Sanogo
مالی کی فوجی جنتا کے سربراہ کیپٹن امادو سانوگو نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ لڑائی کو زیادہ طول نہ دےتصویر: Reuters

گاؤ شہر دارالحکومت بماکو سے ایک ہزار کلومیٹر دور ہے اور وہاں ملک کے شمالی علاقوں کا فوجی ہیڈکوارٹر قائم ہے۔

بماکو میں اے ایف پی کے ایک نمائندے کو بھیجے گئے خط میں Movement for Unity and Jihad in West Africa نامی ایک اسلامی شدت پسند گروپ نے دعوٰی کیا کہ گاؤ شہر پر حملہ انہوں نے کیا ہے۔ اس گروپ کے بارے میں یہ خیال ہے کہ وہ القاعدہ کی شمالی افریقہ کی شاخ سے علیحدہ ہو جانے والا ایک دھڑا ہے۔ دہشت گرد تنظیم کی یہ شاخ Al-Qaeda in the Islamic Maghreb کہلاتی ہے۔

ابھی ایک روز قبل ہی توریگ باغیوں نے ایک نزدیکی شہر کیدال پر قبضہ کر کے فوج کو وہاں سے پسپا ہونے پر مجبور کر دیا تھا۔

اُدھر ملک کی فوجی جنتا کے نمائندوں نے برکینا فاسو میں مغربی افریقی بلاک کے مذاکرات کار اور ملک کے صدر Blaise Compaore سے ملاقات کی اور ملک میں آئینی نظام بحال کرنے کا وعدہ کیا۔

Libyen Sahara Sanddüne Tuareg mit Turban
توریگ باغی مالی کے شمال میں اپنا الگ وطن بنانے کے لیے لڑ رہے ہیںتصویر: picture-alliance/Bildagentur-online/RUN-McPhoto

بلاک کے موجودہ چیئرمین ملک آئیوری کوسٹ کے صدر اُلاسانے اواتارا نے کہا ہے کہ ضرورت پڑنے پر مالی میں مداخلت کے لیے دو ہزار فوجیوں کو تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

اس وقت مالی کے بیشتر شمالی مشرقی حصوں پر توریگ باغیوں اور اسلامی گروپوں کا قبضہ ہو چکا ہے اور صرف ٹمبکٹو چھاؤنی ہی ابھی تک ان سے محفوظ ہے۔

مالی میں بظاہر توریگ باغیوں کی پیشقدمی کو روکنے کے معاملے پر صدر امادو تومانی کے ساتھ اختلافات کے بعد 22 مارچ کو فوج نے حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے بعد سے وہ بین الاقوامی تنہائی کا شکار ہے۔ مغربی افریقی ملکوں کی اقتصادی کمیونٹی نے جمعرات کو نئی بماکو حکومت کو جمہوری ادارے بحال کرنے کے لیے 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا جس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں ملک پر 'اقتصادی اور سفارتی پابندیاں‘ لگانے کی دھمکی دی تھی۔ مالی کے ہمسایہ ملکوں نے بھی اس کے ساتھ ملنے والی اپنی تمام سرحدیں بند کر رکھی ہیں۔

رپورٹ: حماد کیانی / خبر رساں ادارے

ادارت: ندیم گِل