1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالی، حکومت، علیحدگی پسند اور مسلم عسکریت پسند مذاکرات پر راضی

5 دسمبر 2012

مالی میں حکومت اور باغیوں کے دو گروہوں کے وفود کے درمیان پہلی مرتبہ براہ راست ملاقات ہوئی ہے۔ فریقین نے اختلافات کے خاتمے کے لیے مذاکرات پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/16vs0
تصویر: AP

منگل کے روز بُرکینافاسو کے ایک وزیر، جو فریقین کے درمیان ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، نے بتایا کہ فریقین کے درمیان پہلی مرتبہ ملاقات ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں حکومتی عہدیداروں اور باغی گروپوں کے درمیان ملاقات بُرکینافاسو کے دارالحکومت میں ہوئی۔

واضح رہے کہ مارچ میں مالی میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد باغی گروپوں نے اپریل میں ملک کے شمالی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ بُرکینافاسو کے وزیرخارجہ جبرئیل باسولے نے صحافیوں کو بتایا، ’تینوں فریقوں کے وفود نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ وہ مالی کے اندر ایک ایسا فریم ورک بنائیں، جس میں شمالی مالی کی مختلف کمیونیٹز کے نمائندے بات چیت کریں۔‘

Mali Armee Soldaten
مالی میں رواں برس مارچ میں فوجی بغاوت کے ذریعے حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھاتصویر: AFP/Getty Images

واضح رہے کہ ابتدا میں علیحدگی پسند گروپ طوارق (ایم این ایل اے) نے حکومتی فورسز کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا تھا تاہم بعد میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے گروپ انصار دین نے اس صورتحال میں مالی کے شمال میں واقع ایک بہت بڑے صحرائی علاقے کا کنڑول سنبھال لیا تھا۔ وہ وہاں اسلامی شرعی قوانین کا نفاذ چاہتے ہیں۔ اسلامی عسکریت پسندوں کے زیرقبضہ ان علاقوں میں درجنوں درگاہوں اور خانقاہوں کو مسمار کیا جا چکا ہے، جبکہ ’سخت شرعی قوانین‘ کی وجہ سے مقامی افراد دیگر علاقوں کی جانب منتقل بھی ہو رہے ہیں۔

اجلاس کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فریقین مالی میں تشدد کے خاتمے پر راضی ہیں۔ اس بیان میں مالی کی سالمیت پر زور دیا گیا ہے۔

مسلم عسکریت پسندوں کے حملوں کے خوف سے خطے کے ممالک اور عالمی رہنما افریقی اقوام سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ان عسکریت پسندوں کے خلاف طاقت کا استعمال کریں ۔

at/ab(Reuters)