سونامی کو پانچ برس ہو گئے، جاپان میں آنسو اور دعائیں
11 مارچ 201611 مارچ 2011ء کو مقامی وقت کے مطابق دن 2:46 پر جاپانی ساحلوں کے پاس آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر نو درجے تھے۔ اس زلزلے کے بعد پیدا ہونے والی سونامی لہروں نے 18 ہزار سے زائد افراد کو لقمہ اجل بنا دیا تھا اور وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی تھی۔
جاپان کے شمالی حصے میں آج یخ بستہ سہ پہر کو جب سونامی کے وقت پر سائرن بجائے گئے تو خصوصی تقریب میں شریک افراد میں سے بعض کی آنکھوں میں آنسو بھرے ہوئے تھے اور بعض سر جھکائے دعاؤں میں مصروف تھے۔ جاپانی بادشاہ آکی ہیٹو اور ملکہ میچیکو کے علاوہ وزیر اعظم شینزو آبے نے ٹوکیو میں ہونے والی ایک خصوصی تقریب کی قیادت کی۔ اس تقریب میں حکام کے علاوہ سونامی سے متاثرہ افراد بھی شامل تھے۔
جاپانی بادشاہ آکی ہیٹو کا اس موقع پر کہنا تھا، ’’یہ بات اہم ہے کہ تمام لوگ اپنے دلوں کو جوڑے رکھیں تاکہ کوئی ایک بھی ایسا شخص نظر انداز نہ ہو جو ابھی تک مشکل میں ہے اور ایسے لوگ جلد سے جلد معمول کی زندگی کی طرف واپس لوٹ سکیں۔‘‘
سونامی سے ہونے والی وسیع تر تباہی کے باعث ابھی تک ایک لاکھ 80 ہزار افراد بے گھر ہیں جبکہ تعمیر نو کا کام بھی جاری ہے۔ بہت سے لوگ فوکوشیما جوہری پاور پلانٹ کے قریبی علاقوں میں واقع اپنے گھروں کو لوٹنے کے سلسلے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔ سونامی کے باعث یہ جوہری پاور پلانٹ بھی بری طرح متاثر ہوا تھا اور اس سے خطرناک تابکار شعاعوں کا اخراج کافی عرصے تک جاری رہا تھا۔ اس قدرتی آفت سے متاثر ہونے والا ٹوہوکو کا ساحل ابھی تک خالی پڑا ہے۔
جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے تسلیم کرتے ہیں کہ سونامی سے متاثر ہونے والے بہت سے لوگ ابھی تک جدوجہد کر رہے ہیں تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تعمیر نو کا کام بتدریج ہو رہا ہے اور گھروں کے ساتھ ساتھ ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔
ان کی کابینہ پہلے ہی 6.5 ٹریلین ین پانچ سالہ بحالی پروگرام کے لیے منظور کر چکی ہے۔ 2020ء تک کے عرصے میں خرچ کی جانے والی یہ رقم 57 بلین امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔ یہ رقم متاثرین کے لیے رہائشی سہولیات کی تعمیر کے علاوہ، طبی سہولیات، انفراسٹرکچر، سیاحت کے فروغ اور دیگر منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔