1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری سانت اور دیگر کھلاڑیوں پر اسپاٹ فِکسنگ کا الزام ’ثابت‘

شامل شمس13 ستمبر 2013

ایک بھارتی اخبار کے مطابق بھارتی قومی کرکٹ بورڈ کی اندرونی تفتیش سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ فاسٹ بولر سری سانت اور تین دیگر بھارتی کھلاڑی انڈین پریمیئر لیگ کے دوران اسپاٹ فِکسنگ کے مرتکب ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/19h1P
(Photo: Manjunath Kiran/AFP/Getty Images)
تصویر: Manjunath Kiran/AFP/Getty Images

بھارتی جریدے انڈین ایکسپریس نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کی اندرونی تفتیش سے ثابت ہوا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹر سری سانت اور دیگر تین بھارتی کرکٹرز انڈین پریمیئر لیگ کے دوران اسپاٹ فِکسنگ کے مرتکب ہوئے تھے۔ بورڈ کے اینٹی کرپشن کے محکمے کے سربراہ روی ساوانی کا کہنا ہے کہ بورڈ نے دو ایسے کھلاڑیوں کو بھی قصور وار پایا ہے جنہوں نے سٹے بازوں کی جانب سے رابطہ کیے جانے کے باوجود بورڈ کو اس بابت لا علم رکھا۔

سری سانت، اجیت چنڈیلا اور انکیت چاون کو متعدد الزامات میں قصور وار پایا گیا ہے۔ ان الزامات میں سے ایک یہ بھی تھا کہ ان کھلاڑیوں نے رشوت لے کر پہلے سے فی اوور رنز طے کر لیے تھے۔

چوتھے کھلاڑی امیت سنگھ پر الزام تھا کہ انہوں نے کھلاڑیوں اور سٹے بازوں کے درمیان بات چیت کروائی۔ ساوانی نے سنگھ کو ایسی مچھلی قرار دیا ہے جس نے سارے تالاب کو گندہ کیا۔

Der indische Cricketspieler S. Srisanth
سری سانتھ بھارت کی قومی ٹیم کے لیے بھی کھیل چکے ہیںتصویر: UNI

سدارتھ تری ویدی اور اکیس سالہ ہمریت سنگھ کو اسپاٹ فِکسنگ کے الزام سے بری کر دیا گیا ہے تاہم ان پر نسبتاً نرم الزام ثابت ہوا ہے کہ انہوں نے بورڈ کے عہدیداروں کو سٹے بازوں کی جانب سے رابطہ کیے جانے کے بارے میں آگاہ نہیں کیا۔

ساوانی اس رپورٹ کو بھارتی کرکٹ بورڈ کے سامنے باضابطہ طور پر پیش کریں گے اور تجویز دیں گے کہ کھلاڑیوں پر پانچ سال سے لے کر تا حیات پابندی عائد کی جائے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ساوانی کا کہنا ہے: ’’ڈسپلنری کمیٹی میری رپورٹ کی روشنی میں کھلاڑیوں پر پابندیاں لگا کر یہ پیغام دے سکتی ہے کہ بی سی سی آئی کرپشن کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔‘‘

ساوانی کا مزید کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کے عمل سے ثابت ہوا ہے کہ ان کو دی جانے والی اینٹی کرپشن کی تعلیم فائدہ مند ثابت نہیں ہوئی ہے، لہٰذا یہ کھلاڑی کسی طرح کی رعایت کے بھی حق دار نہیں ہیں۔

بی سی سی آئی کے ترجمان نے انڈین ایکسپریس کی رپورٹ پر تبصرہ کیے بغیر کہا کہ ساوانی کی رپورٹ انتیس ستمبر کو بورڈ کی سالانہ جنرل میٹنگ میں پیش کی جا سکتی ہے جہاں اس بارے میں بات چیت ہو گی۔

خیال رہے کہ مذکورہ چار کھلاڑی ان انتالیس افراد میں سے ہیں جن پر آئی پی ایل کے کرپشن اسکینڈل میں ملوث ہونے کے بارے میں بھارتی پولیس تفتیش کر رہی ہے۔

یہ چار کھلاڑی آئی پی ایل کی راجھستان روئلز ٹیم کے لیے کھیلتے تھے۔ سری سانت بھارت کی قومی ٹیم کے لیے بھی کھیل چکے ہیں۔