جی سیون سمٹ کا اختتام، عالمی اقتصادیات کی بہتری اولین ترجیح
27 مئی 2016جاپان کے سیاحتی مقام آئس شیما میں جی سیون کی سمٹ دو روز جاری رہنے کے بعد ختم ہو گئی ہے۔ سات ترقی یافتہ ملکوں نے عالمی اقتصادیات کو درپیش خطرات اور چیلنجز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پائیدار اقتصادی پیداوار کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے۔ان ممالک کے سربراہان نے اِس پر بھی اتفاق کیا کہ مسابقتی فضا کو دیکھ کر ملکی کرنسیوں کی قدر میں کمی لانے سے اجتناب کرنا بھی اہم ہے۔ شرکاء نے تسلیم کیا کہ عالمی معاشی پیدار کا حجم ابھی بھی درمیانی سطح پر ہے اور اِس کے کمزور ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔ شرکاء نے عراق و شام کے مسلح تنازعات سمیت دوسرے عالمی معاملات پر بھی فوکس کیا۔
یورپ پہنچنے والے مہاجرین کے امداد
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کانفرنس کو کامیاب قرار دیا ہے۔ انہوں نے جاپانی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے جنگی حالات کے شکار ملک عراق کے لیے ساڑھے تین ارب یورو سے زائد کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ یہ امداد خاص طور پر انسدادِ دہشت گردی کے ساتھ ساتھ مہاجرین کی دادرسی اور بحالی کے لیے بھی استعمال کی جائے گی۔ سمٹ کے شرکاء نے یورپ پہنچنے والے مہاجرین کی آمد سے پیدا ہونے والی صورت حال کو عالمی چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ اِس کے لیے عالمی ریسپانس بھی درکار ہے۔ ریسپانس کے تناظر میں سمٹ کے شرکاء نے مہاجرین کی آمد کا سامنا کرنے والے ممالک کے لیے امداد و حمایت میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔
بریگزٹ
جی سیون نے یورپی یونین کی موجودہ ہیت کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کو اِس کا حصہ رہنا چاہیے۔ اُدھر برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے ریفرنڈم اگلے مہینے کی 23 تاریخ کو ہو رہا ہے۔ سمٹ میں کہا گیا کہ اگر برطانیہ کی عوام نے اخراج کے حق میں ووٹ ڈالا تو عالمی سطح پر وسیع تر تجارتی عمل کی واپسی شروع ہو جائے گی اور دنیا کو ایک بڑے اقتصادی بحران کا سامنا ہو سکتا ہے۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اپنے ملک میں یورپی یونین میں رہنے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حالیہ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق یورپی یونین میں برطانیہ کے رہنے والوں کو سبقت حاصل ہے۔
بحیرہ جنوبی چین کا معاملہ
بحیرہ جنوبی چین پر بیجنگ حکومت کے ملکیتی دعوے سے چین کی ہمسایہ ریاستوں میں پائی جانے والی تشویش پر بھی سمٹ کے شرکاء نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تجویز کیا گیا کہ تنازعات کا دائمی حل پرامن مکالمت میں پوشیدہ ہوتا ہے۔ جی سیون سمٹ کے اعلامیہ میں کسی بھی ملک کا نام لیے بغیر کہا کیا کہ اِس متنازعہ معاملے میں شریک سبھی ممالک تلخی بڑھانے سے اجتناب کریں۔