جرمن حکومت پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے سرگرم
21 جولائی 2016سن 1976 میں قائم کیا گیا یہ سکول چار کلاس رومز اور5 پانچ لیٹرینوں پر مشتمل تھا جس میں سے دو کلاس روم اور تین لیٹرین خستہ حالت میں تھے۔ اس اسکول کا پلے گراؤنڈ برسات میں پانی کا تالاب بنا رہتا تھا۔ اس کے علاوہ 400 سے زائد طالبات کرسیوں اورمیزوں کی کمی کے باعث زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور تھیں۔ اسکول میں کلاس رومز اور دیگر سہولیات کی کمی کے باعث اس علاقے کی بہت سی طالبات اسکول میں داخلہ نہیں لے پاتی تھیں۔
اس اسکول کی تعمیر نو کے منصوبے کے تحت نہ صرف کلاس رومز اور لیٹرینوں کی تعمیر نو کی گئی ہے بلکہ کھیل کے میدان کو بھی بچیوں کے کھیلنے کے قابل بنایا گیا ہے۔ اب اس اسکول میں کُل 900 طالبات زیر تعلیم ہیں۔ اس اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والی 10 سالہ مریم کہتی ہے، ’’تعلیم میرے لیے بہت اہم ہے کیونکہ یہ مجھے اپنی کمیونٹی میں، جہاں بہت کم لڑکیاں سکول جاتی ہیں مضبوط بناتی ہے-‘‘
حال ہی میں ایک تقریب می اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے اسکول کی عمارت کو خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم، محمد عاطف کے حوالے کیا تھا۔ اس اسکول کی افتتاحی تقریب کے موقع پر اسلام آباد میں جرمن سفارت خانے کے ناظم الامور پیٹر فیلنٹن نے کہا، ’’یہ منصوبہ اقوام متحدہ، بین الاقوامی پارٹنرز اور پاکستانی انتظامیہ کے مابین تعاون کی ایک بہترین مثال ہے۔‘‘ پیٹر فلٹن نے کہا کہ وہ اس بات کا یقین دلاتے ہیں کہ افغان مہاجرین کی حالت زار اور پاکستان کی جانب سے ان کی فراخ دلی سے میزبانی کرنے کے اقدام کو بین الاقوامی کمیونٹی نہیں بھولی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کو تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کو سراہتے ہیں اور اس اقدام میں جرمن حکومت پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مدد جاری رکھے گی۔‘‘
پاکستان میں اب بھی 1.5 ملین رجسٹرڈ اور لگ بھگ اتنی ہی تعداد میں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں۔ مہاجرین کا ایک طبقہ خیبر پختونخوا کے شہر نوشہرہ میں بھی مقیم ہے اور اس اسکول کی تعمیر نو سے پاکستانی طالبات کے ساتھ ساتھ اب افغان مہاجر بچیاں بھی تعلیم حاصل کر سکیں گی۔
واضح رہے کہ جرمن حکومت پاکستان میں کئی ترقیاتی کاموں میں حکومت اور غیر سرکاری اداروں کی مالی معاونت کر رہی ہے۔ ایک منصوبے کے تحت جرمن حکومت پاکستان کے صوبے پنجاب کی تحصیل عارف والا میں اسکول جانے والی طالبات کو بائیسکل فراہم کر رہی ہے تاکہ وہ باقاعدگی اور آسانی سے اسکول جا سکیں اور ان کی تعلیم میں خلل پیدا نہ ہو۔ اس جیسے اور بھی کئی تعلیمی منصوبوں کی تکمیل کے لیے جرمن حکومت پاکستان میں سرگرم ہے۔