’بھارت فٹ بال میں چین سے کئی سال کے فاصلے پر‘
10 جنوری 2011دوحہ میں ایشیاء کی بہترین سولہ ٹیموں کے درمیان فٹ بال مقابلوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ چار گروپس میں بٹی ان ٹیموں میں بھارت اپنے ’سی‘ گروپ میں آسٹریلیا، جنوبی کوریا اور بحرین جیسی مضبوط ٹیموں کے مقابلے میں جیت کے خواب نہیں دیکھ رہا بلکہ باعزت کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کم سے کم گول کھانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
جہاں چین نے فیورٹ کویت کو حیرت انگیز طور پر صفر کے مقابلے میں دو گول سے شکست دے کر اپنے عزائم کا اظہار کردیا ہے وہی آسٹریلیا کے خلاف افتتاحی میچ میں بھارت کی شکست یقینی ہے۔
بھارتی ٹیم کے کوچ 1997ء تا 99ء کے دوران چین کی قومی ٹیم کی کوچنگ کر چکے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آخر پڑوسی ملک چین عالمی درجہ بندی میں بھارت سے اتنا آگے کیوں ہے تو کوچ ہوگٹن کا جواب تھا، ’انفراسٹرکچر۔‘ تجربہ کار بوب ہوگٹن کا کہنا تھا کہ بھارت فٹ بال کے معیار میں چین سے کئی سال دور ہے۔
واضح رہے کہ فیفا کی درجہ بندی میں بھارت 142ویں جبکہ چین 87 ویں نمبر پر ہے۔ بھارتی فٹ بال ٹیم کے کوچ نے افسوس بھرے انداز میں کہا کہ یہاں کھلاڑیوں کی تربیت کے لئے ایک بھی مناسب میدان موجود نہیں۔
ان کے بقول پورے ملک میں محض چنئی کا سٹیڈیم اس قابل ہے جہاں عالمی کپ کے مقابلوں کے لئے کوالیفائنگ مقابلے منعقد کروائے جاسکتے ہیں۔ بھارتی ٹیم اب سے قبل دو مرتبہ ان مقابلوں میں جگہ بنا پائی ہے۔ 1984ء میں بھارتی ٹیم خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہں کرسکی تھی۔ 1964ء میں فائنل تک پہنچنے میں کامیاب رہنے کے بعد بھارتی ٹیم اسرائیل سے ہار گئی تھی۔
بھارتی کوچ ایشیائی مقابلوں میں جگہ بنا پانے کو ایک اہم سنگ میل قرار دیتے ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ اگر حکام ملک کے اندر فٹ بال کے لئے انفراسٹرکچر کی بہتری اور کھیل کے فروغ سے متعلق دیگر کوششیں کریں تو مستقبل روش ہے۔
بھارتی فٹ بال ٹیم گزشتہ سال نومبر میں عراق سے صفر کے مقابلے میں دو، کویت سے ایک کے مقابلے میں 9 جبکہ متحدہ عرب امارات سے صفر کے مقابلے میں 5 گولوں سے ہار چکی ہے۔
دریں اثنا سابق چیمپئن اور فیورٹ سعودی عرب کی ٹیم کو غیر معروف شام کی ٹیم سے ایک کے مقابلے میں دو گول کی شکست ہوئی۔ جیت کے لئے پر عزم سعودی انتظامیہ نے پرتگال سے تعلق رکھنے والے کوچ خوزے پیسائیرو کو فی الفور برطرف کرکے تجربہ کار ناصر الجوہر کو یہ ذمہ داری سونپ دی ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امتیاز احمد