ایدھی: عام لوگوں میں ایک غیر معمولی انسان
8 جولائی 2018پاکستان کے مالیاتی مرکز کا مقام رکھنے والے شہر کراچی کے مصروف شب و روز میں یوں تو کئی افراد اور معاملات اہم رہے ہیں لیکن ایک شخص اس شہر کی مصروف زندگی کا اہم ترین جزوِ تصور کیا جاتا رہا ہے۔ یہ شخصیت عبدالستار ایدھی تھے۔ یہ حقیقت ہے کہ ایدھی مرحوم صرف کراچی ہی میں نہیں پاکستان کے دوسرے علاقوں میں بھی صاحب اعتبار کا درجہ رکھتے تھے۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ انسانی زندگی سے جڑے المیوں کا جب بھی ذکر کیا جاتا ہے تو عام پاکستانیوں کے دل و دماغ میں صرف ایک نام ابھرتا ہے اور وہ ہے عبدالستار ایدھی۔ انہی کو انسانی دکھوں کے مداوے کا استعارہ بھی خیال کیا جاتا رہا تھا۔ پاکستان کے طول و عرض میں انسانیت کی خدمت میں ایدھی صاحب نے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔
وہ انتہائی عام سے شخص تھے لیکن اپنی خدمات کی وجہ سے وہ اپنے قد سے کہیں زیادہ بلند اور ایک غیر معمولی شخصیت تھے۔ انہوں نے رنگ و نسل سے ہٹ کر دین اسلام کے آفاقی اصولوں کی روشنی میں بیمار اور شکستہ انسانی زندگی کو سہارا دینے میں اپنی مقدور بھر کوشش کی۔
اُن کے مراکز لاوارثوں کے لیے پناہ کے گھر بن چکے ہیں اور بیمار و لاچار افراد کا آخری سہارا خیال کیے جاتے ہیں۔ اُن کی قائم کردہ ایدھی فاؤنڈیشن اس وقت بھی اپنی خدمات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
برطانوی دورِ حکومت میں سن 1928 میں پیدا ہونے والے عبدالستار ایدھی نے پاکستان ہجرت کرنے کے بعد جو خیراتی و امدادی ادارہ قائم کیا وہ دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے۔ شہریوں کی ایک بڑی تعداد اس ادارے کو خیرات اور امداد دینا ضرورت مندوں کی امداد کرنا سمجھتی ہے۔
مرحوم ایدھی نے اپنی امدادی سرگرمیوں کی ابتدا محتاج بیمار افراد کے لیے ایک خیراتی دوا خانے سے کی تھی۔ ایسی خدمات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے جو امدادی ادارہ قائم کیا، اُس کی ایمبیولینس سروس کو شاید رضاکارانہ بنیاد پر قائم کی جانے والی دنیا کی سب سے بڑی سروس تصور کیا جاتا ہے۔
عبدالستار ایدھی کو اُن کی خدمات کے احترام میں اُن کی حیات میں گاندھی امن ایوارڈ اور یونیسکو مدن جیت سنگھ پرائز سے نوازا گیا تھا۔ اُن کی رحلت پر انہیں سرکاری اعزاز کے ساتھ دفن کیا گیا تھا۔