1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اگلے پانچ برس ریکارڈ گرم ترین ہو سکتے ہیں، اقوام متحدہ

18 مئی 2023

اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ایل نینو اور گرین ہاوس گیسوں کا مشترکہ اثر درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بنے گا اور خبردار کیا کہ "ہمیں اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔"

https://p.dw.com/p/4RX6n
Sonnenaufgang in Niedersachsen
تصویر: Julian Stratenschulte/dpa/picture alliance

اقوام متحدہ کی ماحولیات سے متعلق تنظیم ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے بدھ کے روز متنبہ کیا کہ اگلے پانچ سال کا دور ریکارڈ گرم ترین ہونے کی توقع ہے۔

ڈبلیو ایم او نے کہا، "اس بات کا 98 فیصد امکان ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں سے کم از کم ایک سال اور مجموعی طورپر پانچ سال کا عرصہ ریکارڈ طورپر سب سے زیادہ گرم ہو گا۔"

'ہمیں تیار رہنے کی ضرورت ہے'

ڈبلیو ایم او نے کہا کہ گرین ہاوس گیسوں اور قدرتی موسمیاتی عمل، ایل نینو، کا مشترکہ اثر سن 2023 سے سن 2027 تک درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بنے گا۔

ڈبلیو ایم او کے سکریٹری جنرل پیٹری ٹالاس کا کہنا تھا، "آنے والے مہینوں میں ایک گرم ایل نینو پیدا ہونے کی توقع ہے اور یہ انسانوں کے ذریعہ پیدا کردہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے ساتھ مل کر عالمی درجہ حرارت کو ایک نامعلوم صورت حال میں دھکیل دے گا۔"

سن 2022 گرم ترین تھا لیکن ایک نیا ریکارڈ بھی بن سکتا ہے

النینو اور لانینا ایسے ماحولیاتی پیٹرن ہیں جو دنیا کے بہت سے خطوں میں موسم کی انتہائی شدت کا سبب بنتے ہیں۔

النینو عام طورپر اوسط عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کرتا ہے جب کہ لانینا کی وجہ سے ٹھنڈک بڑھتی ہے۔

ٹالاس نے کہا کہ "ڈبلیو ایم او یہ متنبہ کر رہا ہے کہ ہم تسلسل کے ساتھ عارضی بنیادوں پر 1.5ڈگری سینٹی گریڈ کو پار کرلیں گے۔" انہوں نے مزید کہا کہ اس کی وجہ سے صحت، فوڈ سکیورٹی، پانی کا نظم ونسق اور ماحولیات پر "دور رس اثرات" مرتب ہوں گے۔

پروفیسر ٹالاس نے خبر دار کیا کہ "ہمیں تیار رہنے کی ضرورت ہے۔"

یہ نئی رپورٹ ورلڈ میٹرولوجیکل کانگریس سے پہلے جاری کی گئی ہے، جو 22 مئی سے دو جون کے درمیان ہونے والی ہے۔ اس میٹنگ میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ موسمیاتی تبدیلی کے موافقت میں مدد کے لیے موسم اور موسمیاتی خدمات کو کس طرح مضبوط کیا جائے۔

ڈبلیو ایم او کی پیش گوئیاں

ڈبلیو ایم او کے مطابق سال 2023 اور 2027 کے درمیان ہر سال کے لیے سالانہ اوسط عالمی سطح کا قریب ترین درجہ حرارت سال 1850سے 1900کے اوسط درجہ حرارت کے مقابلے میں 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ سے 1.8ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان زیادہ رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اس درجہ حرارت کو انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی گرین ہاوس گیسوں سے پہلے کی بنیادی لائن کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں یہ پیش گوئی بھی کی گئی ہے کہ اگلے پانچ سال شمالی نصف کرہ میں سردیاں عالمی اوسط سے تین گنا سے زیادہ شدید ہوں گی۔

ماحولیاتی تبدیلی کو قابو میں رکھنے کرنے کے سات طریقے

یہ پیش گوئی بھی کی گئی ہے کہ ساحل، شمالی یورپ، الاسکا اور شمالی سائبیریا میں بارشوں میں اضافہ ہوگا جب کہ اس کے برعکس ایمیزون اور آسٹریلیا کے کچھ حصوں میں اس کے برعکس صورت حال رہے گی۔

سن 2022 میں عالمی اوسط درجہ حرارت 1850-1900 کے اوسط سے 1.15ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔

ڈبلیو ایم او کے مطابق اب تک ریکارڈ کیے گئے گرم ترین آٹھ سال سن 2015 سے 2022کے درمیان تھے جب کہ سال 2016 سب سے گرم سال تھا۔

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید