اقوام متحدہ کا فورم: تہذیبوں کا اتحاد: راسموسین کی شرکت
7 اپریل 2009ترکی کے شہر استنبول میں بین الاقوامی کانفرنس بعنوان تہذیبوں کا اتحاد کا انعقاد ہے۔ اِس دو روزہ کانفرنس میں مختلف اقوام کے عالمی شہرت کے محققین، لیڈروں اور دانشروں نے شرکت کی۔ کانفرنس کے پہلے دِن سب سے زیادہ توجہ کے نیٹو کے نئے سیکریٹری جنرل Andres Fogh Rasmussen کو حاصل رہی۔ تہذیبوں کا اتحاد کانفرنس میں ترکی وزیر اعظم رجب طیب ایردوہان بھی نیٹو کے نئے چیف کی تقریر سننے والوں میں موجود تھے۔ شرکاء میں سابق ایرانی صدر محمد خاتمی بھی موجود ہیں۔
اقوام متحدہ کے اِس فورم کو UNAOC کہا جاتا ہے۔ اِس فورم کا پہلا اجلاس جنوری سن دو ہزار آٹھ میں یورپی ملک سپین کے شہر میڈرڈ میں منعقد کیا گیا تھا۔ اُس فورم میں اقوام متحدہ کے موجودہ سیکریٹری جنرل بان کی مون کے علاوہ سپین کے وزیر اعظم کی شرکت خاصی اہم تھی ۔ ترک وزیر اعظم بھی پہلے فورم میں موجود تھے۔ دوسرے اجلاس کی میربانی کا اعزاز ترک حکومت کو حاصل ہے۔
تہذیبوں کا اتحاد فورم بنیادی طور پر اسلام کی مغرب کے ساتھ مکالمت کے لئے شروع کیا گیا ہے۔ اِس حوالے سے اقوام متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل کوفی عنان کے دور میں اسلام اور مغرب کے ساتھ مکالمت کا پروگرام شروع کیا گیا تھا۔ تہذیبوں سے مکالمت کا سلسلہ خاص طور سے اہم ہے کیونکہ اُن کے خیال میں تہذیبوں کے درمیان تصادم کی جگہ مکالمت بہت ضروری ہے۔ موجود فورم اُنہی کی کاوشوں کی توسیع ہے۔
نیٹو کے نئے سیکرٹری جنرل آندرے فاگ راسموسین Andres Fogh Rasmussen نے کہا ہے کہ وہ نیٹو تنظیم کے سربراہ کے طور پر مذہبی جذبات کا احترام کریں گے۔ یہ بات انہوں نے پیر کے روز استنبول میں تہذیبوں کا اتحاد فورم میں شرکت کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران نیٹو کے سیکرٹری جنرل کے طور پر انکی تقرری سے مسلمانوں کو لاحق تشویش کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہی۔
راسموسین استنبول کانفرنس میں شرکت کے لئے ترکی گئے اور وہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صورتحال کی بہتری کے لئے جامع نقطہ نظر یہ ہے کہ مسلم دنیا کے ساتھ مکالمت اور تعاون کو بڑھایا جائے۔ Mediterranean Dialogue اور استنبول کانفرنس نے مشرق وسطیٰ کے بقیہ ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنے کے لئے بہترین پلیٹ فارم مہیا کیا ہے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل کے طور پر اُن کی بھی یہی ترجیحات ہونگی۔
ڈنمارک کے وزیراعظم آندرے فاگ راسموسین کو ترکی کی مخالفت اور اعتراضات کے باوجود ہفتہ کے روز فرانس کے شہراشٹراس برگ میں نیٹو کے ساٹھویں سربراہ اجلاس میں تنظیم کا آئندہ سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا تھا۔ راسموسین نیٹو کے موجودہ سیکرٹری جنرل جاپ ڈی ہوپ شیفر کی جگہ یکم اگست کو نیٹو کے سیکرٹری جنرل کا عہدہ سنبھالیں گے۔
ترکی نے نیٹو کے نئے سربراہ کے انتخاب کے لئے ڈنمارک کے وزیر اعظم کی مخالف کرتے ہوئے ان کی نامزدگی کو ویٹو کرنے کی دھمکی دی تھی۔ کیونکہ 2006 میں وزیر اعظم راسموسین نے ڈنمارک کے اخبارات میں پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکوں کی اشاعت پر اسے آزادی اظہار قرار دیتے ہوئے ان کا دفاع کیا تھا اور مسلمانوں کے جزبات مجروح کرنے پر معذرت کرنے سے انکار کردیا تھا۔
آندرے فاگ راسموسین پیر کی صبح اپنے کمرے میں گرنے کے باعث زخمی ہوگئے تھے جس کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج صبح سویرے اُن کو ایک چھوٹا سا حادثہ پیش آگیا۔ بدقسمتی سے بازو کی ہڈی کندھے سے اپنے جوڑ سے اتر گئی جس کی باعث اُنہیں ترکی کے ہسپتال میں بہترین علاج مہیا کیا گیا۔ امید ہے کہ بہت جلد بالکل صحت مند ہوجاؤں گا۔
آندرے فاگ راسموسین نے نیٹو کا آئندہ سیکرٹری جنرل منتخب ہونے کے بعد 5 اپریل کو ڈنمارک کے وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ جس کے بعد ڈنمارک کے وزیر خزانہ لار لوکے راسموسین Lars Lokke Rasmussen نے بطور وزیر اعظم حکومت سنبھال لی ہے۔