1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہآذربائیجان

آذربائیجان: صدر الہام علییف پانچویں مدت کے لیے منتخب

8 فروری 2024

آذربائیجان کے صدر الہام علییف نے مسلسل پانچویں مرتبہ عہدہ سنبھال لیا ہے۔ ستمبر میں نگورنوکاراباخ پر دوبارہ قبضے کے بعد یہ نتیجہ حسب توقع تھا۔ تاہم صدر الہام کے حریف ان پر انتخابات میں دھوکہ دہی کا الزام لگا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4c9eh
صدر الہام علییف اور خاتون اول مہربان علییفہ نے علامتی طورپر کاراباخ  کے مرکزی شہر خان کندی علاقے میں اپنے ووٹ ڈالے
صدر الہام علییف اور خاتون اول مہربان علییفہ نے علامتی طورپر کاراباخ کے مرکزی شہر خان کندی علاقے میں اپنے ووٹ ڈالے تصویر: Azerbaijani presidency/AFP

صدر الہام علییف بدھ کے روز ہونے والے انتخابات میں 92 فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے مسلسل پانچویں مرتبہ صدر منتخب ہو گئے۔

مرکزی الیکشن کمیشن کے سربراہ مظاہر پناہوف نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ آذربائیجان کے عوام نے الہام علی یوف کو ملک کا صدر منتخب کیا ہے۔

گزشتہ ستمبر میں آرمینیائی علیحدگی پسندوں سے نگورنو کاراباخ کے علاقے کو بازیاب کرنے کے بعد ایک سال قبل کرائے گئے اسنیپ الیکشن میں ٹرن آوٹ 67.7 فیصد رہا تھا۔

آرمینیا کا آذربائیجان کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان

بدھ کی شام کو وسطی باکو کی سڑکوں پر علییف کے ہزاروں حامی ان کی کامیابی کا جشن منانے کے لیے جمع ہوئے۔ انہوں نے حب الوطنی کے نغمے گائے اور "کاراباخ کا نجات دہندہ"  اور "ہمیں تم پر فخر ہے" جیسے نعرے والی تختیاں اٹھارکھی تھیں۔

صدر الہام علییف نے مقررہ وقت سے ایک سال قبل دسمبر میں انتخابات کرائے ہیں
صدر الہام علییف نے مقررہ وقت سے ایک سال قبل دسمبر میں انتخابات کرائے ہیںتصویر: Vladimir Smirnov/TASS/IMAGO

کیا صدر علییف واقعی اتنے مقبول ہیں؟

اگرچہ ابتدائی ایگزٹ پول میں ان کے حق میں 93.9 فیصد ووٹوں کی پیش گوئی کی گئی تھی لیکن جیت کا فرق علییف کے معیار کے مقابلے بھی کافی زیادہ رہا۔ سابق انتخابات میں علییف بالعموم تقریباً 85 فیصد ووٹوں سے جیتتے رہے ہیں۔

اس مرتبہ یہ انتخابات آزاد میڈیا کے خلاف کریک ڈاون اور کسی حقیقی اپوزیشن کی غیر موجودگی میں منعقد ہوئے۔

آذربائیجان کی مرکزی اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ پاپولر فرنٹ پارٹی کے علی کریملی نے ان انتخابات کو "جمہوریت کی نقالی" قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

انتخابات میں حصہ لینے والے دیگر چھ امیدوار وں کو بہت کم لوگ جانتے ہیں اور انہوں نے علییف کو ایک عظیم سیاست داں اور کمانڈر ان چیف کے طورپر سراہا تھا۔ کیونکہ انہوں نے مقررہ وقت سے ایک سال قبل دسمبر میں انتخابات کا اعلان کردیا تھا۔

آذربائیجان مذہبی ہم آہنگی کی جانب کیسے بڑھا؟

علییف نے کہا کہ انہوں نے الیکشن کا انعقاد "ایک نئے دور کے آغاز کی پہچان" کے لیے کیا جس میں آذربائیجان کو اپنے علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل ہے۔

سوویت تاریخ کے بعد آذربائیجان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کاراباخ میں بھی 26 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے، جہاں کے مرکزی شہر خان کندی علاقے میں صدر اور خاتون اول مہربان علییفہ اپنے ووٹ ڈالنے گئے۔

باکو پر قبضے کے بعد یہاں کی تقریباً پوری نسلی آرمینیائی آبادی، جو ایک لاکھ سے زیادہ تھی، شہر چھوڑ کر آرمینیا چلی گئی تھی جس کے بعد سے یہ علاقہ بڑی حد تک ویران ہو گیا ہے۔

ناگورنو کاراباخ کے پناہ گزین آرمینیا پہنچنے شروع ہو گئے

سن 2009 میں علییف نے آذربائیجان کے آئین میں ترمیم کی تاکہ وہ لامحدود مدت تک صدارتی انتخابات میں حصہ لے سکیں۔ انسانی حقوق کے حامیوں نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے وہ تاحیات صدر بنتے رہیں گے۔

آذربائیجان نے سن 2016 میں ایک بار پھر متنازع آئینی تبدیلیاں کیں جس نے صدر کے عہدے کی مدت کو پانچ سال سے بڑھا کر سات سال کردیا۔ علییف نے اپنی اہلیہ مہربان علی یوفہ کو نائب صدر مقرر کرکے اقتدار پر اپنے خاندان کی گرفت کو مزید مضبوط کرلیا ہے۔

آرمینیا بھی رفتہ رفتہ روس سے دور

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)