21 یرغمالیوں کی لاشیں ملی ہیں: فلپائنی فوج
23 نومبر 2009فلپائن کی فوج کے مطابق ان افراد کو چند روز قبل ملک کے جنوب سے اغواء کیا گیا تھا۔ فلپائن کے صدارتی ترجمان نے ان افراد کے قتل کو موجودہ انسانی تاریخ کا بدترین قتل عام قرار دیا ہے۔ بقول ان کے اگر یہ ان افراد کو کسی سیاسی مقصد کے لئے ہلاک کیا گیا ہے تو اس بڑا سانحہ کوئی اور نہیں ہو سکتا۔
فلپائن کے فوجی ترجمان لفیٹینٹ کرنل Romeo Brawner نے بتایا کہ قتل کئے گئے ان افراد کی لاشیں ملک کے جنوبی صوبے ماگواِندانو کے علاقے امپاتوان سے ملی ہیں اور ہلاک ہونے والے افراد میں 13 خواتین بھی شامل ہیں۔ فوجی ترجمان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس علاقے سے مزید لاشیں مل سکتی ہیں۔ فوجی ترجمان نے کہا ہے کہ متعدد لاشوں کی شناخت کی کوشش کی جارہی ہے۔
سیاستدانوں، وکلاء اور صحافیوں پر مشتمل ان افراد کا قافلہ تین گاڑیوں میں سوار اگلے برس ہونے والے شہری انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے جا رہا تھا جب 100 کے قریب مسلح افراد نے انہیں اغواء کر لیا۔ فوج کے مطابق اب تک اغواء کاروں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ فوجی ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد میں بولوان شہر کے نائب میئر اسماعیل مانگودادا توکی بیوی بھی شامل ہیں۔
اسماعیل مانگو داداتونے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں ان کی بیوی کےعلاوہ ان کی دو بہنیں، انسانی حقوق کے تین کارکنان اور متعدد مقامی صحافی شامل ہیں۔ مانگوداداتو نے کہا کہ قتل کرنے والے ان افراد کو اندھادھند قتل کیا۔
فوج نے فی الحال یہ نہیں بتایا کہ ان افراد کو کس طریقے سے قتل کیا گیا۔ مانگوداداتو نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پراس قتل عام کے پس پردہ انتخابات میں ان کے مدمقابل ہو سکتے ہیں۔ مانگوداداتو نے بتایا کہ انہوں نے اپنے اہل خانہ کو علاقائی گورنر کے عہدے کے لئے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرانے بھیجا تھا۔ فوجی ترجمان نے بتایا ہے کہ ان اطلاعات کی بھی تفتیش کی جارہی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ ان افراد کو اغواء کرنے والوں میں پولیس کے اہلکار بھی شامل تھے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ