ہر سکینڈ میں 258 بچوں کی پیدائش
11 جولائی 2011ایک اندازے کے مطابق دنیا بھرمیں ہر سال پاکستان کی آدھی آبادی کے قریب اضافہ ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق آئندہ برس دنیا کی آبادی سات ارب سے بھی تجاوز کر جائے گی۔ اعداد و شمار کے مطابق دنیا کی آبادی سن 2025 تک آٹھ جبکہ دو ہزار پچاس تک نو ارب سے بڑھ جائےگی۔ یہ اندازے غلط بھی ثابت ہو سکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی وثوق سے یہ نہیں بتا سکتا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے انسانی طرز زندگی پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
اگر آج دنیا کے تمام افراد ترقی پذیر ممالک کے درمیانے طبقے کی طرح بھی زندگی بسر کریں، تو ہمیں وسائل کے حصول کے لیے ایسی ہی ایک نئی زمین درکار ہو گی۔
دنیا کے تمام انسانوں کے لیے ایک ہی زمین ہے، یہی وجہ ہے کہ آج کی طرح ہر سال ’عالمی یوم آبادی‘ منایا جاتا ہے۔ گزشتہ برس اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون کا کہنا تھا، ’’اقوام متحدہ کی طرف سے انسانی بہتری کے لیے قائم کردہ ہزاریہ اہداف ہم اسی صورت میں حاصل کر سکتے ہیں، جب تمام مردوں، عورتوں، بچوں اور بچیوں کی ضروریات کو ہم مل کر پورا کریں گے۔‘‘
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP) نے سن 1889 میں عالمی یوم آبادی منانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس دن کو منانے کے لیے گیارہ جولائی کا انتخاب اس وجہ سے کیا گیا تھا کیونکہ 11 جولائی 1987ء کو دنیا کی آبادی نے پانچ ارب کی حد عبور کی تھی۔ اس دن کو منانے کی منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دی گئی تھی۔
اس دن کو منانے کا مقصد بین الاقوامی برادری کی خصوصی کامیابیوں کو یاد کرنا اور عالمی مسائل کے حل کے بارے میں سوچ کو فروغ دینا ہے۔ سال بھر میں اقوام متحدہ کی طرف سے مختلف مقاصد کے لیے مجموعی طور پر 70 دن منائے جاتے ہیں۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: افسر اعوان