گزشتہ دو سالوں میں پچاس لاکھ بھارتی مرد نوکریوں سے محروم
17 اپریل 2019بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق، ’’ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے سن 2014 میں انتخابات سے قبل سالانہ ایک کروڑ نوکریاں پیدا کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا مگر موجودہ صورت حال اس کے برخلاف نظر آتی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پانچ ملین مرد پچھلے چوبیس ماہ میں بے روزگار ہوئے ہیں جبکہ خواتین کی نوکریوں سے محروم ہونے کا تناسب قدرے کم ہے۔
بنگلورو کی ’عظیم پریم جی یونیورسٹی‘ کے پائیدار روزگار مرکز کی جانب سےحالیہ ہی یہ رپورٹ سامنےآئی ہے۔ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب جمعرات اٹھارہ اپریل کو بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگا۔
بھارتی حکومتی پالیسی کے تھنک ٹینک نیشنل انسٹی ٹیوشن فار ٹرانسفارمنگ انڈیا کے نائب چیئرمین راجیو کمار کا کہنا ہے،’’ یہ رپورٹ تصدیق شدہ نہیں اور اعداد و شمار میں صداقت کا انہیں علم نہیں ہے‘‘۔
پائیدار ملازمت کے مرکز کی جانب سے 'اسٹیٹ آف ورکنگ انڈیا 2019' رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا کہ 2011 کے بعد سے بھارت میں بے روزگاری میں واضح اضافہ ہوا۔
اس تحقیقاتی رپورٹ میں اس بات کی بھی وضاحت کی گئی ہے،’’ اگرچہ بھارتی وزیر اعظم کی 2016 کی ڈی مونیٹائزیشن پالیسی کے ساتھ ہی روزگار میں کمی کی شروعات ہوگئی تھی لیکن ان دونوں واقعات کے درمیان کوئی تعلق قائم نہیں کیا جاسکتا۔
ماضی میں ریزرو بینک آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کی مونیٹائزیشن کرپشن، غیرقانونی طریقے سے کمائی گئی دولت اور جعلی نوٹوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حصہ تھا۔ بھارت میں ڈی مونیٹائزیشن (بڑے کرنسی نوٹوں کی منسوخی) کے سبب افراتفری پھیل گئی تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ بھارتی نوے فیصد سے زائد صارفین اشیا کی خرید و فروخت نقد ادائیگی سے کرتے ہیں۔
سی ایس ای کی رپورٹ کے مطابق بےروزگار افراد میں زیادہ شرح ان نوجوانوں کی ہے جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں جبکہ کم تعلیم یافتہ افراد بھی متاثر ہوئے ہیں۔
رواں سال کے آغاز میں بھی ایک رپورٹ سامنے آئی تھی اور اس میں واضح کیا گیا تھا کہ سن 2018-2017 میں بے روزگاری گزشتہ 45 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ جولائی 2017 سے جون 2018 کے درمیان کئے گئے سروے میں بتایا گیا تھا کہ اس عرصے میں بے روز گاری کی شرح 6.1 فیصد رہی جوسن 1973-1972 کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔