کچھووں کی پُر اسرار اور حیرت انگیز دنیا
کچھوے کرہ عرض پر دو سو ملین سال سے موجود ہیں تاہم اس حیرت انگیز جانور کی چند انواع اب غیر یقینی مستقبل کا سامنا کر رہی ہیں۔
روٹ آئی لینڈ اسنیک نیکڈ ٹرٹل
جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم نے سانپ جیسی گردن والے اس کچھوے کو ناپیدی کے خطرے سے دوچار نسل میں شمار کر رکھا ہے۔ کچھوے کی یہ نسل صرف انڈونیشیا کے ایک چھوٹے سے جزیرے، روٹ آئی لینڈ پر پائی جاتی ہے۔ اس کی گردن سات سے نو انچ لمبی ہوتی ہے اور کمرشل مارکیٹ میں یہ کچھوے نہایت اونچی قیمت پر بیچے جاتے ہیں۔
ماتا ماتا ٹرٹل
جنوبی امریکا کے دلدل اور کم گہرے پانیوں میں پایا جانےوالا یہ گوشت خور کچھوا، اپنی ہیئت کے باعث اپنے شکار کو نظر نہیں آتا۔ دیکھنے کی کمزور صلاحیت کے باوجود اس کی دوسری حسیات نہایت تیز ہیں جو اسے شکار میں مدد دیتی ہیں۔ یہ زیادہ ہلتے جلتے نہیں اور سانس لینے کے لیے پانی کے اندر سے اپنی لمبی سی ناک باہر نکال کر رکھتے ہیں۔
ہاکسبل سی ٹرٹل
سمندروں میں پائے جانے والے اس کچھوے کی مانگ اس کی خوبصورتی کے باعث بہت زیادہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایک صدی کے دوران اس نسل کے کچھووں کی تعداد میں 80 فیصد کمی آئی ہے۔ گو کہ اس کچھوے کی خرید و فروخت پر عالمی سطح پر پابندی لگائی جا چکی ہے تاہم یہ اب بھی بلیک مارکیٹ میں دستیاب ہیں اور نا پید ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔
مالائن سافٹ شیل
تیز بہتے پانیوں اور پانی کی رو سے بھر جانے والے گڑھوں میں پائے جانے والے اس کچھوے کی گردن لمبی اور اس کا خول نرم ہوتا ہے۔ کئی جنوب مشرقی ممالک میں کچھوے کی یہ نسل پائی جاتی ہے۔ اس کے جبڑے نہایت طاقتور ہوتے ہیں جو انہیں اپنے شکار، گھونگھے اور سیپی نما جانداروں کو چبا کر کھانے میں مدد دیتے ہیں۔
افریقی ہیلمٹ ٹرٹل
دیکھنے میں یہ کچھوا مسکراتا ہوا معلوم ہوتا ہے۔ افریقی صحرائے اعظم کے اطراف کے علاقوں میں پائے جانے والے اس کچھوے کی کوئی مخصوص غذا نہیں۔ یعنی جو بھی مل جائے یہ اسے کھا سکتا ہے۔ اسے گینڈوں اور جنگلی سوروں کے جسم سے چھوٹے موٹے کیڑے کھاتے بھی دیکھا جا تا ہے اور ڈوب جانے والے پرندوں مثلاﹰ کبوتروں وغیرہ کو بھی کھاتے دیکھا جاتا ہے۔
ایلیگیٹر اسنیپنگ ٹرٹل
جنوب مشرقی امریکا کے جھیلوں اور دریاؤں میں پایا جانے والا یہ کچھوا ایک سو سال کی عمر تک زندہ رہتا ہے۔ ایک نر کچھوا عموماﹰ 150 پاؤنڈ وزنی ہوتا ہے۔ اسے اس کے گوشت کے لیے شکار کیا جاتا ہے جس کے باعث اس کی نسل معدومی کے خطرے کا شکار ہے۔
لیدر بیک سی ٹرٹل
یہ دنیا میں سب سے بڑے کچھووں کی نسل ہے۔ ان کا وزن 900 کلوگرام جبکہ لمبائی 6.5 فٹ تک ہو سکتی ہے۔ یہ سالانہ 16 ہزار کلو میٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے نقل مکانی کرتے ہیں۔
پگ نوزڈ ٹرٹل
جسا کہ اس کے نام سے واضح ہے کہ اس کچھوے کی ناک سور کی ناک سے مشابہ ہوتی ہے جس سے یہ پانی کے اندر رہتے ہوئے سانس لینے اور خوراک ڈھونڈنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ آسٹریلیا اور نیو گنی کے تازہ پانی کے دریاؤں اور ندیوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کے گوشت اور انڈوں کی مانگ کے باعث یہ بھی معدومی کے خطرے کا شکار ہے۔