1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کم عمر لڑکیوں میں اینٹی ایجنگ مصنوعات کا خطرناک رجحان

29 ستمبر 2024

امریکہ کی کم عمر لڑکیوں میں اسکن کیئر مصنوعات کے استعمال کا خطرناک رجحان عام ہوتا جا رہا ہے۔ ایسی مصنوعات ان کی حساس جلد کے لیے مضر ثابت ہوتی ہیں، جن کے باعث وہ جلد کے متعدد مسائل کا شکار ہو رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4kQTU
چہرے پر مہاسوں سے پریشان ایک نوجوان لڑکی آئینے میں خود کو دیکھ رہی ہے
چہرے کی خوبصورتی پر بہت زیادہ توجہ انسان کی خود اعتمادی کو متاثر کر سکتی ہےتصویر: Colourbox

امریکی ریاست ایریزونا کے شہر سکاٹس ڈیل میں ماہر امراض جلد ڈاکٹر بروک جیفی نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ بڑھتی ہوئی عمر کے اثرات کو کم کرنے والی مصنوعات ایسی بچیوں کی جلدکو بڑھاپے کا شکار بنا دیتی ہیں، یہ ان کی جلد کی حفاطتی سطح کو متاثر کرتی ہیں، جس کے نتیجے میں جلد پر مستقل داغ دھبے پڑ جاتے ہیں۔

تاہم بہت سے والدین اور ماہرین نفسیات اس رجحان کے باعث نابالغ لڑکیوں کی جسمانی صحت سے زیادہ ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کے حوالے سے بھی فکر مند ہیں۔

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ چہرے کی خوبصورتی پر بہت زیادہ توجہ انسان کی خود اعتمادی کو متاثر کر سکتی ہے جو اینگزائٹی، ڈپریشن اور غذائی عادات سے متعلق امراض کا باعث بنتی ہے۔

ایک خاتون یوٹیوب پر اپنی اسکن کیئر روٹین دکھاتے ہوئے رنگت صاف کرنے کے لیے بلیچ لگا رہی ہیں
ڈیجیٹل میڈیا کے اثرات کے سبب کم عمر لڑکیوں میں خوبصورت نظر آنے کا رجحان بہت زیادہ بڑھ گیا ہےتصویر: Youtube/SuperPrincessjo

ڈیجیٹل میڈیا کے بچوں پر اثرات کا مطالعہ کرنے والے ایک ادارے ’’چلڈرن اینڈ اسکرین‘‘ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کرس پیری کے مطابق کم عمر لڑکیوں کا میک اپ کرنے اور خوبصورت نظر آنے میں دلچسپی لینا کوئی نئی بات نہیں، تاہم ڈیجیٹل میڈیا کے اثرات کے سبب اب یہ دلچسپی بہت زیادہ بڑھ چکی ہے۔

کرس پیری کہتی ہیں، ’’لڑکیوں کو دیکھنے کے لیے خوبصورتی کی ایسی مثالی تصاویر مل رہی ہیں، جو ان کے لیے حسن و خوبصورتی کا ایک ایسا معیار قائم کر دیتی ہیں، جسے حاصل کرنا بہت ہی مشکل بلکہ ناممکن ہوتا ہے۔‘‘

صنعتی منافع کی دوڑ

چودہ سالہ میا ہال آٹھویں جماعت میں تھیں، جب اسکول اور سوشل میڈیا پر ان کی ہم عمر لڑکیوں کے مابین جلد کی دیکھ بھال بات چیت کا اہم موضوع بن گیا تھا۔ میا نے بھی کیٹی فینگ اور جیانا کرسٹین نامی مشہور انفلوئنسرز کو ٹک ٹاک پر فالو کرنا شروع کر دیا تھا۔ میا کہتی ہیں، ’’سب لوگ یہی کر رہے تھے۔ مجھے بھی لگا کہ یہی واحد طریقہ ہے، جس کے ذریعے میں بھی ان میں شامل ہو سکتی ہوں۔‘‘

میا نے اپنے دوستوں کے ساتھ میک اپ مصنوعات کے انتہائی مشہور سٹور صفورا سے خریداری کے لیے ہر ہفتے 20 ڈالر بچانا شروع کر دیے۔ ان کی روزمرہ معمولات میں چہرہ دھونے کے بعد فیشیل مِسٹ کا استعمال، ہائیڈریٹنگ سیریم لگانا، مساموں کو بند کرنے والا ٹونر، موئسچرائزر، اور سن اسکرین لگانا شامل تھے۔ ان میں سے زیادہ تر مصنوعات بہت مہنگے برانڈز کی ہوتی تھیں۔

امریکی کاسمیٹکس برانڈ کائلی کاسمیٹکس کی مصنوعات
گزشتہ برس میڈیکل اسٹوروں سے جلد کی دیکھ بھال کی مصنوعات خریدنے والے پچاس فیصد خریدار 14 سال سے کم عمر کے تھےتصویر: David Dee Delgado/Getty Images

رٹگرز یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی ماہر نفسیات شارلٹ مارکی کے مطابق لڑکیوں کو تو اب یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ وہ تو کبھی نہ ختم ہونے والا ایک پراجیکٹ ہیں اور بنیادی طور پر وہ جیسی ہیں، ویسے اچھی نہیں لگتیں۔

کاسمیٹکس کی صنعت اس رجحان سے بہت منافع کما رہی ہے۔ نیلسن آئی کیو کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس میڈیکل اسٹوروں سے جلد کی دیکھ بھال کی مصنوعات خریدنے والے پچاس فیصد خریدار 14 سال سے کم عمر کے تھے۔ مارکیٹ ریسرچ فرم سرکانا کے مطابق 2024 کی پہلی ششماہی میں صفورا جیسے بڑے اسٹوروں پر لگنے والی بیوٹی سیلز کے دوران شاپنگ میں ایک تہائی حصہ ایسے گھرانوں نے ڈالا، جن کے ارکان میں نو عمر لڑکے لڑکیاں بھی شامل تھے۔

کاسمیٹکس انڈسٹری نے تسلیم کیا ہے کہ کچھ مصنوعات بچوں کے لیے موزوں نہیں ہوتیں لیکن عملی طور پر بچوں کو ان کی خریداری سے روکنے کے لیے کافی اقدامات نہیں کیے جاتے۔

کم عمر لڑکیوں نے چہرے پر بیوٹی ماسک لگایا ہوا ہے
بچوں کو عام طور پر صرف کلینزر، موئسچرائزرز اور سن اسکرین کی ضرورت ہوتی ہےتصویر: Colourbox

ماہرین کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ بچوں کو عام طور پر صرف جلد کو صاف کرنے والے کلینزر، جلد کی نمی کو قائم رکھنے والے موئسچرائزرز اور جلد کو سورج کی مضر شعاعوں سے محفوط رکھنے والی سن اسکرین کی ضرورت ہوتی ہے۔

چند ماہ قبل امریکی ریاست کیلیفورنیا میں 13 سال سے کم عمر کے بچوں کو اینٹی ایجنگ میک اپ مصنوعات کی فروخت پر پابندی لگانے کے لیے پیش کیا جانے والا بل نامنظور ہو گیا تھا۔ اس کے مقابلے میں یورپی یونین میں گزشتہ برس منظور کیے گئے ایک قانون کے تحت ادویات کی دکانوں سے براہ راست خریدی جانے والی میک اپ مصنوعات میں ریٹینول نامی کیمیائی مادے کی مقدار کو پہلے سے بہت محدود کر دیا گیا ہے۔

اسکن کیئر مصنوعات کے نقصانات

امریکہ بھر میں بہت سی مائیں اپنی بیٹیوں کے ہمراہ جلد کی دیکھ بھال کی مصنوعات لے کر ڈاکٹروں کے پاس جاتی ہیں اور پوچھتی ہیں کہ کیا وہ مصنوعات محفوظ ہیں۔

نیو یارک شہر کے علاقے مین ہیٹن سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر ڈینڈی اینجل مین کہتی ہیں، ’’اکثر مائیں وہی باتیں کہتی ہیں، جو میں کہتی ہوں۔ لیکن وہ چاہتی ہیں کہ ان کی بیٹیوں کو وہی معلومات گھر سے باہر کسی ماہر سے براہ راست ملیں۔ کیونکہ وہ یہ سوچتی ہیں کہ بچیاں اپنی ماؤں کے مقابلے میں یہی باتیں کسی ماہر معالج سے زیادہ توجہ اور سنجیدگی سے سنیں گی۔‘‘

تاہم میا کی والدہ سینڈرا گورڈن نے ایک مختلف طریقہ اختیار کیا۔ انہوں نے جب اپنی بیٹی کے چہرے پر سیاہ دھبے دیکھے، تو پریشان ہوگئیں۔ اس کے بعد انہوں نے میا کی تمام اسکن کیئر مصنوعات کوڑے میں پھینک دیں۔

ایک نوجوان خاتون میک اپ کر رہی ہیں
یورپی یونین کے ایک قانون کے تحت ادویات کی دکانوں سے براہ راست خریدی جانے والی میک اپ مصنوعات میں ریٹینول نامی کیمیائی مادے کی مقدار کو پہلے سے بہت محدود کر دیا گیا ہےتصویر: Pond5/IMAGO

امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سیکرامنٹو کی رہنے والی اسکارلٹ نے ابتدائی طور پر محسوس ہی نہ کیا کہ وہ جو مصنوعات استعمال کر رہی تھیں، وہ ان کی جلد کو نقصان پہنچا رہی تھیں۔ تاہم چند دنوں کے اندر اندر انہیں اپنی جلد پر خارش اور جلن محسوس ہونے لگی تھی۔

اسکارلٹ کی والدہ اینا گوڈارڈ بتاتی ہیں، ’’ایک مرتبہ تو رات گئے اسکارلٹ روتی ہوئی میرے کمرے میں آئی۔ تب اس کے گالوں پر شدید جلن ہو رہی تھی۔‘‘

گوڈارڈ کہتی ہیں، ’’تب مجھے معلوم نہ تھا کہ بچوں کے لیے بنائی گئی جلدی مصنوعات میں بھی اتنے نقصان دہ اجزاء ہوتے ہیں۔‘‘ ان  کا مزید کہنا تھا کہ ان مصنوعات پر کوئی واضح تنبیہ ہونا چاہیے جو صارفین کو ان کے ممکنہ مضر اثرات سے بھی اچھی طرح آگاہ کر سکے۔

ح ف / ص ز  (اے پی)

جلد صرف ایک ڈھال نہیں بلکہ ایک جاندار عضو ہے