1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کروشیا اور سربیا کے ایک دوسرے کے خلاف نسل کشی کے مقدمے

نیناد کرائسر / مقبول ملک3 مارچ 2014

1990ء کی دہائی میں خانہ جنگی کے دوران نسل کشی کا الزام لگاتے ہوئے کروشیا نے سربیا پر مقدمہ کر دیا تو سربیا نے بھی کروشیا پر ایسا ہی ایک مقدمہ دائر کر دیا تھا۔ پیر تین مارچ سے دی ہیگ میں ان مقدمات کی سماعت شروع ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1BIck
تصویر: picture-alliance/dpa

بین الاقوامی قانون کے ماہرین کی رائے میں کروشیائی اور سربیائی حکومتوں نے بلقان کی گزشتہ خانہ جنگی کے دوران ایک دوسرے پر نسل کشی کے الزامات عائد کرتے ہوئے مقدمات تو دائر کر دیے ہیں لیکن عدالتی کارروائی کے نتیجے میں کسی بھی فریق کی کامیابی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

کروشیا نے باقی ماندہ یوگوسلاویہ کے خلاف نسل کشی کے الزام میں دی ہیگ کی بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ 1999ء میں دائر کیا تھا۔ اب 15 برس بعد سربیا کے خلاف سماعت اس لیے شروع ہوئی ہے کہ قانونی طور پر سربیا ہی سابق یوگوسلاویہ کی جانشین ریاست ہے۔

کروشیا کی طرف سے اس مقدمے کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ 1991ء سے 1995ء تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران یوگوسلاویہ کے زیر کمان مسلح دستے اس نسل کشی کے مرتکب ہوئے تھے، جس دوران ’نسلی تطہیر‘ کے نام پر 10 ہزار سے زائد کروآٹ باشندے ہلاک کر دیے گئے تھے۔

Haager Tribunal Urteil Kroaten aus Bosnien und Herzegowina 29.05.2013
تصویر: picture-alliance/dpa

اس مقدمے کے ذریعے 15 برس پہلے زاغرب حکومت واضح طور پر یہ چاہتی تھی کہ کروشیا کو اس جنگ کا نشانہ بننے اور اس سے متاثر ہونے والا ملک ثابت کیا جائے۔ اسی لیے آج تک کروشیا کی تمام حکومتیں ان عدالتی کوششوں کی کامیابی کے لیے فعال رہی ہیں۔

زاغرب حکومت کا کہنا ہے کہ اس مقدمے کے ذریعے سربیا کو اس بات کا پابند بنایا جانا مقصود ہے کہ تمام سرب جنگی مجرموں کے خلاف مقدمے چلائے جانا چاہییں، جنگ کے دوران کروشیا سے لُوٹی گئی ثقافتی املاک واپس کی جائیں، کروشیا کو زر تلافی ادا کیا جائے اور اس کے علاوہ بلغراد حکومت کو یہ وضاحت بھی کرنا ہو گی کہ ان 1400 سے زائد کروآٹ باشندوں کا کیا بنا جو جنگ کے زمانے سے آج تک لاپتہ ہیں۔

اس مقدمے کے بعد سن 2010ء میں سربیا نے بھی کروشیا کے خلاف نسل کشی کے الزامات سے متعلق ایک جوابی مقدمہ دائر کر دیا تھا۔ اس مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 90 کے عشرے کی خانہ جنگی کے دوران کروشیا سرب نسل کے چھ ہزار سے زائد باشندوں کے قتل کے علاوہ دو لاکھ کے قریب کروشیائی سربوں کی کروشیا سے جبری بےدخلی کا مرتکب بھی ہوا تھا۔

بلغراد حکومت گزشتہ چند برسوں کے دوران کئی مرتبہ یہ اشارہ دے چکی ہے کہ اگر زاغرب میں کروشیائی حکومت سربیا کے ‌خلاف اپنا مقدمہ واپس لینے پر تیار ہے تو بلغراد میں سربیائی حکومت بھی نسل کشی سے متعلق اپنا دائر کردہ مقدمہ واپس لے سکتی ہے۔

20 Jahre Haager Tribunal
سابق یوگوسلاویہ کے لیے بین الاقوامی عدالت دی ہیگ میں 1993ء میں قائم کی گئی تھی

اب دی ہیگ میں ان دونوں مقدمات سے متعلق کارروائی شروع ہونے کے بعد امکان ہے کہ 15 ججوں پر مشتمل عدالت میں باقاعدہ سماعت آئندہ کئی مہینوں تک جاری رہے گی۔

بین الاقوامی قانون کے ماہرین کے مطابق یہ دونوں مقدمات اس گزشتہ مقدمے کی طرح ہیں جو دی ہیگ ہی کی عدالت میں بوسنیا ہیرسے گووینا نے دائر کیا تھا اور جسے عدالت نے 2007ء میں خارج کر دیا تھا۔ یہ مقدمہ بوسنیا ہیرسے گووینا نے سربیا کے خلاف دائر کیا تھا اور بلغراد پر بوسنیائی مسلمانوں کی نسل کشی کے الزامات عائد کیے تھے۔

ان قانونی ماہرین میں زاغرب کے مشہور وکیل وَیلِیکو مِیلیےوِچ اور سربیا کے سابق وزیر داخلہ بوزو پرِیلےوِچ بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کروشیا میں سربوں اور کروآٹوں دونوں نے ہی نسلی تطہیر سے کام لیا تھا، لیکن قانونی طور پر اسے نسل کشی نہیں کہا جا سکتا۔

بوزو پرِیلےوِچ کا کہنا ہے، ’’قانونی طور پر نسل کشی کی اصطلاح کی تعریف بڑی واضح ہے۔ اس لیے میری رائے میں سربیا اور کروشیا کی حکومتوں میں سے کوئی بھی اپنا دائر کردہ مقدمہ جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکے گی۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید