پیٹریاس، کرزئی ملاقات
21 جنوری 2009امریکی حکام کے مطابق یہ ملاقات امریکی اور نیٹو افواج تک سامان کی رسد کے لئے متبادل راستے کے طور پر سینٹرل ایشیا کے روٹ کے استعمال کے سمجھوتے کے حوالے سے پیش رفت کے بعد کی گئی۔
اگرچہ اتحادی افواج کے لئے کراچی کی بندرگاہ کے ذریعے اشیاء اور سامان کی ترسیل سب سے سستا اور تیز رفتار راستہ ہے مگر پچھلے کچھ عرصے میں نیٹو افواج کے ٹرکوں اور سپلائی قافلوں پر عسکریت پسندوں کے مسلسل حملوں کے بعد امریکی اور اتحادی افواج سنجیدگی سے متبادل راستے کے حوالے سے سوچ بچار کر رہی تھیں۔
کچھ عرصہ قبل طالبان کی جانب سے نیٹو ٹرک قافلے پر ایک حملے میں سینکڑوں ٹرک اور سامان جل کا خاکستر ہو گیا تھا۔
اب جب کہ امریکی صدر اوباما کی جانب سے افغانستان میں قیام امن کے لئے مزید تیس ہزار فوجی متعین کئے جانے کے امکانات ہیں، کسی محفوظ تر راستے کی ضرورت اور افادیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔
جنرل پیٹریاس منگل کی رات افغانستان پہنچے۔ وہ پاکستان کے بعد افغانستان کے شمالی ہمسائیہ ممالک کرغیزستان، قازقستان، ترکمانستان اور تاجکستان بھی گئے تھے۔ جس کا مقصد شمالی راستے سے افغانستان میں متعین امریکی و اتحادی افواج کے لئے ترسیل کے راستے کی ڈیل کو حتمی شکل دینا تھا۔
تاجکستان کے وزیر خارجہ خامروخون ظریفی نے صحافیوں سے بات چیت میں بتایا کہ تاجک صدر ایمومالی راخمون جلد نیٹو کے لئے متبادل راستے کے معاہدے کے لئے برسلز جائیں گے۔
ادھر پاکستان سے اطلاعات ہیں کہ نیٹو کے سیکریٹری جنرل Jaap de Hoop Scheffer اسلام آباد پہنچ گئے ہیں جہاں وہ جمعرات کو اعلی پاکستانی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔ توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ ان ملاقاتوں کا بنیادی محور بھی نیٹو افواج کے لئے اشیاء اور سامان کی ترسیل کے لئے راستہ ہی رہے گا۔