پاکستان میں تھری جی اور فور جی، ٹیکنالوجی کا درخشاں مستقبل
24 اپریل 2014ایک سو پچاس سے زائد ممالک میں استعمال ہونے والی تھری جی اور فور جی موبائل ٹیلی کمیونیکیشن ٹیکنالوجی اب بہت جلد پاکستانی صارفین کو بھی دستیاب ہو گی۔ پاکستانی حکومت نے بدھ 24 اپریل کو ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر کے عوض تھری جی اور فور جی کے مجموعی طور پر پانچ لائسنس فروخت کیے۔ ان میں دو دس میگا ہرٹز کے تھری جی، دو پانچ میگا ہرٹز کے تھری جی اور ایک فور جی لائسنس شامل ہیں جبکہ ایک فور جی لائسنس اب بھی نیلامی کے لیے دستیاب ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے نجی بینک میں صارفین کے مالی معاملات کے شعبے کے سربراہ فائق صادق ٹیکنالوجی میں اس جہت کو درخشاں مستقبل کی نوید سمجھتے ہیں: ''آپ ایجوکیشن کے لیے اسے استعمال کرسکتے ہیں، ہیلتھ کے لیے کرسکتے ہیں، رپورٹس کی تیاری وغیرہ میں، دور دراز علاقوں تک رسائی ممکن ہوسکے گی، بینکوں کو بہت فائدہ ہوگا اور عالمی سطح پر آپ بڑے بڑے اداروں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں آجائیں گے۔‘‘
کچھ حلقوں کے بقول یہ ٹیکنالوجی کافی دیر سے پاکستان میں آئی ہے جبکہ پڑوسی ممالک بنگلہ دیش، بھارت حتیٰ کہ افغانستان میں بھی تھری جی ٹیکنالوجی کافی عرصے سے دستیاب ہے۔
لائسنس حاصل کرنے والی نجی کمپنیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک بھر میں تھری جی سروسز فراہم کرنے کے لیے ان کا موجودہ مواصلاتی ڈھانچہ کافی ہے اور وہ چند ہی ہفتوں میں صارفین کو یہ سروس فراہم کرسکتے ہیں۔ جس کے بعد انٹرنیٹ صارفین کو گھر بیٹھے اور موبائل فونز پر زیادہ بہتر رفتار کی حامل سروس مل سکے گی۔ تیز تر انٹرنیٹ سروس یعنی فور جی کے حوالے سے البتہ کچھ انتظار ناگزیر بتایا جارہا ہے۔