1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی کشیدگی بدستور برقرار

شکور رحیم، اسلام آباد13 اکتوبر 2014

پاکستان اور بھارت کے درمیان ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وقفے وقفے سے گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔ دونوں ممالک اس تنازعے میں پہل کا ذمہ دار ایک دوسرے کو ٹھہرا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DUxi
تصویر: Reuters/F.Mahmood

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پیر کے روز بھی بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر کیلر سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کی۔ تاہم بیان کے مطابق اس گولہ باری میں کسی بھی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

اسی دوران پاکستان نے سرحدی کشیدگی کی وجوہات کی جانب توجہ دلانے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو ایک خط بھی لکھا ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی وخارجہ امور سرتاج عزیز کی جانب سے اتوار کے روز لکھے گئے اس خط میں بھارت کے ساتھ سرحدی کشیدگی پر عالمی مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

سرتاج عزیز نے خط میں بھارت کو جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی اور سرحد پر بلااشتعال فائرنگ کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان مسئلہ کشمیر کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے لکھا ہے: ’’پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے خطے میں پائیدار امن وسلامتی کے لیے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر حل کرانے کی یاد دہانی کراتا آیا ہے۔‘‘

Indien Pakistan Kaschmir Region Konflikt
شیلنگ سے دونوں جانب کے سرحدی دیہات متاثر ہو رہے ہیںتصویر: Sajjad Qayyum/AFP/Getty Images

انہوں نے مزید کہا کہ یکم سے دس اکتوبر کے دوران لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی نے بیالیس مرتبہ جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ بھارتی گولہ باری کی وجہ سے بارہ عام پاکستانی شہری ہلاک اور باون عام شہری اور نو فوجی زخمی بھی ہوئے۔

سرتاج عزیز نے بتایا کہ جس وقت وہ یہ خط تحریر کر رہے ہیں پاکستان میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن کے نمائندوں کو بھارت کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی کا براہ راست مشاہدہ کرانے کے لیے لائن آف کنٹرول کا دورہ کرایا جارہا ہے۔ سرتاج عزیز نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن کو مؤثر بنانے کی ضروت ہے۔ انہوں نے کہا: ’’بھارت کہتا ہے کہ پاکستان نے فائرنگ کی۔ ہم کہتے ہیں انہوں نے شروع کی۔ تو اس میں اقوام متحدہ کا جو فوجی مبصر مشن ہے وہ کئی سالوں سے وہاں پر ہے اور ان کا کام ہی یہی ہے کہ اس کی نگرانی کریں تو بد قسمتی سے بھارت ان کو موقع نہیں دے رہا کہ وہ یہ دیکھیں کہ کس نے کیا ہے؟‘‘

خط میں بھارت کی جانب سےسیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات کی بلا جواز منسوخی کا بھی ذکر کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ دو طرفہ مذاکرات کی منسوخی بھارت کا یکطرفہ فیصلہ تھا۔

خیال رہے کہ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی گولہ باری کی وجہ سےاب تک اس کے نو عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

دفاعی تجزیہ کارمیجر جنرل (ریٹائرڈ) جمشید ایاز کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی میں کمی کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو معلوم ہے کہ ان کے پاس امن کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ انہوں نے کہا: ’’کیونکہ اب ہم دونوں جوہری طاقتیں ہیں۔ تو بھارت کو بھی دیکھنا پڑے گا۔ حالات بہتر بنانا پڑیں گے اور مسئلے حل کرنے پڑیں گے تاکہ س خطے میں پر امن بقائے باہمی نظر آئے ۔ میرے خیال میں آہستہ آہستہ حالات بہتری کی طرف جائیں گے۔‘‘

دریں اثناء پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی سینیٹرز ٹم کین اور انگس کنگ نے پیر کے روز وزیر اعظم نواز شریف اور خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز سے ملاقات کی۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق امریکی سینیٹرز نے پاکستان اور بھارت کے درمیان سیکر ٹری خارجہ سطح کے مذاکرات کی منسوخی پر مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام مسائل صرف مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہو سکتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں