نیا ایران سعودی تنازعہ، اس سال ایرانی حج پر نہیں جائیں گے
29 مئی 2016تہران سے نیوز ایجنسی اے ایف پی کے ایک جائزے کے مطابق ایران نے اتوار کو کہاکہ اُس کے عازمین اس سال حج کے لیے سعودی عرب نہیں جا سکیں گے کیوں کہ مقاماتِ مقدسہ کا محافظ سعودی عرب رکاوٹیں ڈال رہا ہے اور اللہ کے ماننے والوں کو اُس کے گھر تک پہنچنے سے روک رہا ہے۔
ایرانی حج تنظیم نے کہا ہے:’’سعودی عرب ایرانیوں کے حج پر جانے کے بنیادی حق کی مخالفت کر رہا ہے اور اللہ کے راستے میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔‘‘ مزید یہ کہ ایران نے مکے میں اپنے عازمینِ حج کے لیے ’سلامتی اور احترام‘ کے جو مطالبے کیے تھے، سعودی عرب اُن پر مناسب ردّ عمل ظاہر کرنے میں ناکام رہا ہے۔ تنظیم کے مطابق گزشتہ برس ساٹھ ہزار ایرانی حج پر گئے تھے۔
علاقائی حریفوں تہران اور ریاض کے درمیان اس تازہ ترین تنازعے کے حوالے سے ایرانی وزیر ثقافت علی جنتی نے کہا کہ ’’سعودیوں کی طرف سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کے باعث مذاکرات کے دو اَدوار بے نتیجہ رہے ہیں اور بد قسمتی سے ایرانی عازمینِ حج اس سال حج میں شریک نہیں ہو سکیں گے‘‘۔
سعودی حکام کے مطابق ایک ایرانی وفد ایرانی عازمینِ حج سے متعلق انتظامات کے حوالے سے کسی حتمی سمجھوتے پر پہنچے بغیر اپنا سعودی عرب کا دورہ ختم کر کےجمعے کو واپس وطن روانہ ہو گیا۔ ریاض کی وزارتِ حج کے مطابق دو روزہ مذاکرات میں سعودی حکام نے ایرنی مطالبات کے جواب میں ’بہت سے حل‘ پیش کیے تھے۔
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اتوار کے روز برطانوی وزیر خارجہ فیلپ ہیمونڈ کے ساتھ جدہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے حج کے دوران مظاہروں کی بھی شرط رکھی تھی، جس کو قبول نہیں کیا جا سکتا:’’ایران نے ترجیحی سہولتوں اور مظاہرے منظم کرنے کا حق مانگا تھا لیکن اس سے حج کے دوران ابتری پھیلے گی، یہ ناقابلِ قبول ہے۔‘‘
الجبیر کے مطابق سعودی عرب ہر سال ستّر سے زائد ملکوں کے ساتھ عازمینِ حج کی سلامتی اور حفاظت کی ضمانت سے متعلق یادداشتوں پر دستخط کرتا ہے لیکن ایران نے اس میمورینڈم پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ تقریباً تین عشروں کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا کہ ستمبر میں حج کے موقع پر ایرانی مسلمان موجود نہیں ہوں گے۔
1987ء میں مکے میں ایرانی حاجیوں اور سعودی سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں چار سو سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد ان دونوں کے تعلقات چار سال تک خراب رہے تھے۔