مہاجرین کے لیے خصوصی پروگرام، ڈی ڈبلیو کا عربی ٹی وی
14 دسمبر 2015جرمنی کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے نے فیصلہ کیا ہے کہ اب وہ اپنے عربی زبان کے پروگراموں کو سیٹیلائیٹ سروس کے ذریعے زیادہ سے زیادہ ناظرین تک پہنچائے گا۔ اس کے علاوہ ان پروگراموں کو اس مخصوص انداز میں ترتیب دیا جائے گا کہ مہاجرین کو ضروری اور اہم معلومات تک قابل اعتماد رسائی حاصل ہو سکے۔ یوں حالیہ عرصے میں یورپ پہنچنے والے لاکھوں مہاجرین کی مختلف مسائل سے متعلق نیوز فیڈ تک رسائی ممکن ہو جائے گی۔
یہ امر اہم ہے کہ یورپ پہنچنے والے زیادہ تر مہاجرین کا تعلق مشرقی وسطیٰ یا شمالی افریقی ممالک سے ہے۔ ان میں زیادہ تر شامی مہاجرین ہیں۔ ان ممالک میں عربی زبان بولی اور سمجھی جاتی ہے، اس لیے ڈوئچے ویلے نے ان مہاجرین کو انہی کی زبان میں معلومات فراہم کرنے کے لیے یہ اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈوئچے ویلے ( ڈی ڈبلیو) کی طرف سے پیر چودہ دسمبر کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے یہ نشریاتی ادارہ اپنے عربی زبان کے پروگراموں کو مہاجرین تک پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہے، سیٹیٰلائیٹ کے استعمال سے زیادہ ناظرین تک ہماری نشریات پہنچ سکے گی جبکہ خصوصی پروگراموں کے ذریعے مہاجرین جو انہی کی زبان میں اہم معلومات بھی پہنچائی جا سکیں گی۔
مغربی یورپ میں ناظرین منگل کے دن سے Astra 1M سیٹیلائیٹ کے ذریعے ڈوئچے ویلے کے عربی زبان کے ٹیلی وژن کے پروگرام دیکھ سکیں گے۔ ڈی ڈبلیو کے ترجمان کا کہنا ہے کہ عربی زبان کے ٹی وی چینل کو مزید وسعت دینے کا اصل مقصد مشرق وسطیٰ کے مہاجرین تک رسائی حاصل کرنا ہے۔
ڈی ڈبلیو کا عربی چینل چوبیس گھنٹے مختلف موضوعات پر عربی زبان میں پروگرام پیش کرتا ہے۔ ان پرگراموں میں نیوز کے علاوہ فیچر، ٹاک شوز اور دیگر معلوماتی مواد بھی شامل ہوتا ہے۔ ان پروگراموں میں یورپی بالخصوص جرمن نکتہ نظر کو اہمیت حاصل ہوتی ہے۔
ڈی ڈبلیو کے ڈائریکٹر پیٹر لیمبرگ کا کہنا ہے، ’’یہ ضروری ہے کہ ہم لوگوں کو یورپی اقدار کے بارے میں معلومات فراہم کریں اور انہیں قابل اعتماد معلومات بہم پہنچائیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یوں ایک طرح سے ڈی ڈؓبلیو ان مہاجرین کے جرمن معاشرے میں انضمام میں بھی ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔