مشرقی یورپ کی سیاحت: مالدووا
یوکرینی جنگ کی وجہ سے چھٹیاں منانے والے خاندانوں اور سیاحوں نے وسطی اور مشرقی یورپ کا رخ کیا یوا ہے۔ یہ ممالک محفوظ خیال کیے جاتے ہیں۔ آئیے مالدووا چلتے ہیں:
کیشیناؤ: مالدووا کا دارالحکومت
مالدووا یوکرین اور رومانیہ کے درمیان واقع ہے اور اس کی آبادی چھبیس لاکھ ہے۔ اس چھوٹے سے ملک میں جانے کا سیاحوں میں زیادہ رجحان نہیں۔ اس ملک کا دارالحکومت کیشیناؤ عجائب گھروں اور پکوانوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہ ملک کا ثقافتی مرکز بھی ہے۔ اس شہر کا مشہور مقام فتح کی محراب سن 1840 میں تعمیر ہوئی تھی۔ شہر کے سینٹرل پارک میں چہل قدمی کا اپنا لطف ہے۔
نیٹیویٹی کیتھڈرل
مالدووا میں بعض گرجا گھر قابلِ دید ہیں۔ ان میں ایک نیم کلاسیکی طرز تعمیر کا نیٹیویٹی کیتھڈرل انتہائی اہم ہے۔ اس کی تعمیر سن 1830 کی دہائی میں مکمل ہوئی تھی۔ یہ دوسری عالمی جنگ میں تباہ ہو گیا تھا۔ سابقہ سوویت دور میں اس گرجا گھر کو فعال بھی نہیں کیا گیا اور نہ ہی یہاں عبادت کی اجازت تھی۔ سوویت یونین سے آزادی کے بعد حالیہ برسوں میں اس پرشکوہ گرجا گھر کو دوبارہ پوری طرح تعمیر کیا گیا۔
قدیمی اورہائی (اور ہائیل ویچی)
یہ قدیمی مقام دارالحکومت کیشیناؤ سے ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ یہاں چونے کی چٹانیں ہیں اور ان میں ایک قدیمی قلعے گیٹو ڈاچین کے کھنڈرات ہیں۔ یہ قلعہ ساتویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اسی مقام پر بوٹوچینی خانقاہ بھی ہے، جو ایک غار میں واقع ہے۔ یہ سارا علاقہ ہائیکنگ، کوہ پیمائی اور پیرا گلائیڈنگ کے لیے بھی مشہور ہے۔
ساہارنا کا پرسکون ماحول
مالدووا کے دارالحکومت کے باہر کئی چھوٹے چھوٹے دریاؤں کی گزرگاہیں ہیں۔ سیاحوں میں مشہور یہاں کی بائیس آبشاریں ہیں، جو ساہارنا نامی گاؤں کے قریب ہے۔ ان میں سب سے بڑی اور خوبصورت جپسی آبشار ہے۔ یہ تمام دریائے ساہارنا پر ہیں اور دریا کا منظر بھی حسین ہے۔ جگہ ڈھونڈ کر بیٹھیے اور یہاں فطرت کے حسن کا نظارہ بہت پرسکون ہے۔
ٹی پووا خانقاہ
مالدووا میں آرتھوڈکس مسیحی عقیدے کے مکاننے والوں کی خانقاہیں ہیں جو کئی چٹانوں میں تعمیر کی گئی ہیں۔ ان میں ایک ٹی پووا خانقاہ دیکھنے کے لائق ہے۔ یہ خانقاہ دریائے نِسترو کے اوپر دو سو میٹر بلند چٹان پر واقع ہے۔ مشرقی یورپ میں کسی غار میں تعمیر کی گئی یہ سب سے بڑی خانقاہ ہے۔ اس خانقاہ کے اردگرد میں دریا اور قدرتی مناظر نہایت شاندار ہیں۔
کایاک رانی اور دریائے نَسترو
مالدووا کا دریائے نِسترو کا ایک اور نام نیسٹر بھی ہے اور یہ یوکرین کی سرحد پر بہتا چلا جاتا ہے۔ اس دریا کی سیر پیڈل بوٹ یا کایاک رانی سے بھی کی جا سکتی ہے۔ اس مقصد کے لیے نِسترو کے کنارے پر کئی دوکانیں کشتیاں کرائے پر دیتی ہیں۔ اس دریا کے کنارے پر واقع دیہات میں بند گوبھی کی ڈمپلنگ والی ڈش سارمالی بہت پسند کی جاتی ہے، اس میں بند گوبھی کے پتوں میں چاول اور دوسری سبزیاں ہوتی ہیں۔
وائن کا دنیا میں سب سے بڑا گودام
مالدووا میں انگوروں کے باغات ایک لاکھ اٹھائیس ہزار ہیکٹرز کے قریب رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔ ان انگوروں سے شراب کشید کرنے کا سلسلہ پندرہویں صدی سے جا ملتا ہے۔ یہ جگہ میلیسٹی میچی ہے۔ وائن کا دنیا میں سب سے بڑا گودام بھی اسی مقام پر ہے۔ اس میں زیرِ زمین سرنگوں کا ایک سلسلہ ہے جس میں وائن کو محفوظ رکھا جاتا ہے۔
سوروچا قلعہ
کسی دور میں میڈیویل سوروچا کا قلعہ دریائے نِستر پر علاقے کے دفاع کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ بڑے یورپی دریا ڈینیوب پر تعمیر کیے گئے دفاعی قلعوں کا تسلسل قرار دیا جاتا ہے۔ اس کو مالدووا کے قومی ہیرو اسٹیفن اعظم نے پندرہویں صدی میں تعمیر کروایا تھا۔ یہ اس ملک کا ایک قدیمی یادگاری سرمایہ ہے جو اصل حالت میں محفوظ ہے۔ اس قلعے میں ایک فوجی گرجا گھر بھی موجود ہے۔
پرندوں کا مقام، بیلیو جھیل
مہاجر پرندوں کی گزرگاہیں مالدووا کے میدانوں، جنگلات، دریاؤں اور زرعی علاقوں میں ڈھونڈی جا سکتی ہیں۔ بیلیو جھیل کے اردگرد سیاح کم از کم ایک سو سے زائد پرندوں کی اقسام ہر وقت کو دیکھ سکتے ہیں۔ ان پرندوں کو دیکھنے کے لیے دوربین ضروری ہے۔ بیلیو جھیل میں کشتی کی سیر بھی ایک شاندار سفر ہے۔ یہ جھیل مالدووا کے جنوب میں واقع ہے۔
مالدووا میں یوکرینی بچے
مالدووا ایک چھوٹا اور غریب یورپی ملک ہے۔ یہ نہ یورپی یونین میں شامل ہے اور نہ ہی نیٹو کا رکن ہے۔ اس نے آبادی کے تناسب سے سب سے زیادہ یوکرینی مہاجرین کو پناہ دے رکھی پے۔ ہزاروں بچے مالدووا کے اسکولوں میں زیرِ تعلیم ہیں۔ مہاجر بچوں کو تعلیم فراہم کرنا ایک بڑا چیلنج قرار دیا جاتا ہے۔