1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرف: آخری امید بھی دم توڑ گئی

شکور رحیم، اسلام آباد27 مارچ 2014

سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے میں خصوصی عدالت نے ملزم کی 31 مارچ کو عدالت میں طلبی اور فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے اور کہا ہے کہ عدالت صرف آج (جمعرات) کے لیے برخاست کی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/1BWg0
پاکستان کے سابق فوجی حکمران پرویز مشرف، جن کے خلاف دیگر الزامات کے ساتھ ساتھ غداری کیس میں بھی مقدمہ چل رہا ہے
پاکستان کے سابق فوجی حکمران پرویز مشرف، جن کے خلاف دیگر الزامات کے ساتھ ساتھ غداری کیس میں بھی مقدمہ چل رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

خصوصی عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے تحریری فیصلے کے بعد اس عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب کے بارے میں وہ تمام خبریں اور اطلاعات غلط ثابت ہو گئیں، جن کے مطابق انہوں نے خود کو غداری کے مقدمے کی سماعت سے الگ کر لیا تھا۔

جمعرات کو مقدمے کی سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکیل انور منصور کی طرف سے عدالتی کاروائی پر عدم اطمینان کا اظہار کرنے پر جسٹس فیصل عرب بظاہر غصے میں ڈرامائی انداز سے عدالتی کاروئی کے دوران اٹھ کر چلے گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پرویز مشرف کے وکلاء کو اطمینان نہیں تو وہ اس مقدمے کی سماعت نہیں کر سکتے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے وکیل انور منصور کے نامناسب رویے کی وجہ سے عدالتی کارروائی محض جمعرات ستائیس مارچ کے لیے برخاست کی گئی
عدالت کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے وکیل انور منصور کے نامناسب رویے کی وجہ سے عدالتی کارروائی محض جمعرات ستائیس مارچ کے لیے برخاست کی گئیتصویر: Shakoor Raheem

جسٹس فیصل عرب کے ان ریمارکس کو تمام مقامی ذرائع ابلاغ نے ان کی بنچ سے علیحدگی کا اعلان سمجھ کر بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کیا۔ پرویز مشرف کے وکلاء بھی تحریری فیصلے کا انتظار کیے بغیر اسے اپنی کامیابی قرار دینے لگے۔ پرویز مشرف کے ایک وکیل احمد رضا قصوری نے تو میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ جسٹس فیصل عرب کا ضمیر جاگ گیا ہے، اس لیے انہوں نے خود کو اس مقدمے کی سماعت سے الگ کر لیا ہے۔

عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا کہ انور منصور کا رویہ عدالتی وقار کے منافی تھا اور اسی سے متنفر ہو کر عدالت ایک دن کے لیے برخاست کر دی گئی۔

مشرف کے وکلاء میں سے ایک احمد رضا قصوری (دائیں) نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ جسٹس فیصل عرب کا ضمیر جاگ گیا ہے اور اسی لیے اُنہوں نے خود کو مقدمے کی سماعت سے الگ کر لیا ہے
مشرف کے وکلاء میں سے ایک احمد رضا قصوری (دائیں) نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ جسٹس فیصل عرب کا ضمیر جاگ گیا ہے اور اسی لیے اُنہوں نے خود کو مقدمے کی سماعت سے الگ کر لیا ہےتصویر: Shakoor Raheem

پرویز مشرف کے ایک وکیل فیصل چوہدری نے عدالتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا:"یہ فیصلہ غصے میں کیا ہوا معلوم ہوتا ہے"۔

دوسری جانب استغاثہ کی ٹیم کے ایک رکن اکرام چوہدری نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس فیصل عرب نے کبھی بھی یہ نہیں کہا کہ وہ خود کو اس مقدمے سے الگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی لیے خصوصی عدالت ججوں کے تعصب سے متعلق پرویز مشرف کے وکلاء کی درخواست کو بھی رد کر چکی ہے۔ اکرام چوہدری کا کہنا تھا کہ جسٹس فیصل عرب کا بنچ سے الگ نہ ہونے کا فیصلہ پرویز مشرف کی حامی قوتوں کے لیے اس ملک میں قانون کی حکمرانی کا پیغام ہے:"مشرف کے پیش ہونے میں اب کوئی رکاوٹ نظر نہیں آتی کیونکہ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو ضروری اقدامات کا سلسلہ پہلے ہی کیا جا رہا ہے اور میر ایہ خیال ہے کہ ایگزیکٹو کو مکمل اختیار ہے کہ وہ ان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرے۔"

سابق فوجی صدر پرویز مشرف دل کی تکلیف کے باعث دو جنوری سے راولپنڈی میں واقع عسکری ادارہ برائے امراض قلب میں زیر علاج ہیں۔ ان کے خلاف غداری کے مقدمے کی اب تک چونتیس سماعتیں ہو چکی ہیں اور وہ اٹھارہ فروری کو صرف ایک مرتبہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ متعدد بار طلب کیے جانے کے باوجود عدم حاضری پر عدالت نے 14 مارچ کو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے اکتیس مارچ کو طلب کر رکھا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں