1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالی: توریگ باغی ایک اور شہر پر قابض

31 مارچ 2012

مغربی افریقہ کے ملک مالی میں علیحدگی پسند توریگ باغیوں اور اسلامی شدت پسندوں نے پیشقدمی کرتے ہوئے دفاعی لحاظ سے ایک اہم شہر پر قبضہ کر لیا ہے۔ ملک کی فوجی جنتا نے باغیوں کے خلاف بین الاقوامی امداد کی اپیل کی ہے۔

https://p.dw.com/p/14VeA
تصویر: dapd

توریگ باغیوں اور ان کی اتحادی اسلامی ملیشیا نے فوج کے ساتھ سخت لڑائی کے بعد جمعے کو کیدال نامی شہر پر قبضہ کر لیا جو دارالحکومت بماکو سے ایک ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ علاقے کے ایک ٹیچر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا: ’’باغیوں نے (شہر کا) کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ فوج نے کوئی مزاحمت نہیں کی۔‘‘

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ کیدال پر قبضے کے بعد شہر میں لوٹ مار کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ باغی اس سے قبل دو شہروں Tessalit اور Aguelhok پر بھی قبضہ کر چکے ہیں۔

مالی کے فوجی حکمران کیپٹن امادو سانوگو نے بیرونی امداد کے لیے اپیل کی ہے۔ دارالحکومت بماکو میں فوجی بیرکوں میں قائم اپنے ہیڈکوارٹر کے باہر صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’باغیوں نے ہمارے ملک پر حملوں اور عوام کو دہشت زدہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔‘‘

مالی کے فوجیوں کو پسپائی اختیار کر کے گاؤ شہر کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ فوج نے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا: ’’ہم نے آن سوگو اور بورِم میں دفاعی لحاظ سے اپنی پوزیشنیں چھوڑی ہیں تا کہ گاؤ میں خود کو مضبوط کیا جا سکے۔‘‘

Sabeïba-Tänzer mit Schwert Flash-Galerie
توریگ علیحدگی پسند مالی کے شمالی صحرا کو اپنا الگ وطن تصور کرتے ہیںتصویر: picture-alliance/Désirée von Trotha

توریگ علیحدگی پسندوں کی تنظیم ازواد نیشنل لبریشن موومنٹ کے ترجمان بقائی حامد نے کہا ہے کہ وہ مالی کی حکومت اور فوج کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے حملے  جاری رکھیں گے۔ حالیہ دنوں میں اس تنظیم کے ساتھ ’انصار دین‘ نامی ملیشیا بھی شامل ہو گئی ہے جو خطے میں اسلامی شریعت کا نظام نافذ کرنا چاہتی ہے۔

مالی کی دوسری توریگ بغاوت کی قیادت کرنے والے رہنما Ag Ghali کے القاعدہ کی شمالی افریقہ کی شاخ کے ساتھ روابط ہیں۔ ایک سرکاری اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ باغیوں کی گاڑیوں کا قافلہ سیاہ پرچم لہراتے ہوئے کیدال شہر میں داخل ہوا۔

توریگ باغیوں نے جنوری کے وسط میں کئی دہائیوں سے چلنے والی لڑائی کو نئے سرے سے شروع کیا تھا۔ توریگ ملک کے وسیع و عریض شمالی صحرا کو اپنا الگ وطن تصور کرتے ہیں۔

یہ حالیہ جھڑپیں ایسے وقت ہوئی ہیں جب مالی میں اقتدار پر حال ہی میں قبضہ کرنے والے فوجی رہنماؤں کو بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا سامنا ہے۔ فوج نے گزشتہ ہفتے صدر امادو تومانی کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ مغربی افریقی ملکوں کی اقتصادی کمیونٹی نامی علاقائی بلاک نے جمعرات کو نئی بماکو حکومت کو جمہوری ادارے بحال کرنے کے لیے 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا جس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں ملک پر ’اقتصادی اور سفارتی پابندیاں‘ لگانے کی دھمکی دی تھی۔

ہمسایہ ملکوں نے مالی کے ساتھ ملنے والی اپنی تمام سرحدیں بند کر دی ہیں۔ مالی میں فوج کی جانب سے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد یورپی یونین، امریکا اور دیگر مغربی ملکوں نے اس کی امداد بھی روک لی ہے۔

رپورٹ: حماد کیانی / خبر رساں ادارے

ادارت: ندیم گِل