’فیک نیوز‘ بھارتی حکومت نے اپنا حکم واپس لے لیا
3 اپریل 2018قبل ازیں بھارتی حکومت نے پير دو اپریل کی شب اعلان کيا تھا کہ جعلی خبريں نشر کرنے والے صحافيوں کی سرکاری پريس کانفرنسز ميں شرکت پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے يا مختلف تقريبات ميں رپورٹنگ کے ليے ان کے اجازت نامے منسوخ بھی کيے جا سکتے ہيں۔ بھارتی وزارت اطلاعات و نشريات نے کہا تھا کہ ان اقدامات کا دارومدار اس امر پر ہو گا کہ خلاف ورزياں کس تسلسل سے کی جا رہی ہیں۔
بھارتی حکومت کے اس فیصلے کے بعد بھارتی صحافی برادری اور حزب اختلاف نے اس پر شدید تنقيد کرتے ہوئے کہا تھا کہ يہ آئندہ برس انتخابات سے قبل وزير اعظم نريندر مودی کی جانب سے ذرائع ابلاغ کو کنٹرول کرنے کی کوشش ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھارتی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیر کی شب جاری کیے جانے والے اس حکم کو وزیر اعظم نریندر مودی کی ہدایات پر واپس لیا گیا۔ مودی کا کہنا ہے کہ جعلی یا غلط خبروں کے معاملے کو ’پریس کونسل آف انڈیا‘ کے ذریعے نمٹایا جائے جو ایک نیم آزادانہ پریس گروپ ہے۔
آج منگل کی سہ پہر میں بھارتی وزارتِ اطلاعات و نشریات کی جانب سے ایک مختصر بیان جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق پیر کی شب ’فیک نیوز‘ کے معاملے سے نمٹنے کے لیے جو حکمت عملی جاری کی گئی تھی اسے واپس لیا جا رہا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ اس حکم نامے کو واپس لینے کے پیچھے کیا عوامل کارفرما تھے، خاص طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کی مداخلت کے ساتھ جو عام طور پر ہر طرح کے فیصلوں کا فخریہ طور پر کریڈٹ لیتے ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت میں کوئی بھی صحافی حکومت کی طرف سے جاری کردہ کسی اجازت نامے کے بغیر بھی اپنا کام جاری رکھ سکتا ہے تاہم بھارت کے وفاقی پریس انفارمیشن بیورو کی جانب سے جاری کردہ پریس کارڈ کے بغیر کسی صحافی کو حکومتی ایونٹس میں شمولیت اور مختلف وزارتوں سے رپورٹنگ کی اجازت نہیں ہوتی اور نہ ہی پارلیمان تک رسائی کی اجازت ملتی ہے۔