1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فوج کے وقار پر آنچ نہیں آنے دیں گے، جنرل غفور

19 دسمبر 2019

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈی جی میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ مشرف سزائے موت کیس کے ابتدائی فیصلے پر جو خدشات ظاہر کیے گئے تھے، وہ تفصیلی فیصلے کو پڑھنے کے بعد درست ثابت ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3V5Wy
Pakistan Asif Ghafoor
تصویر: Imago/Xinhua

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے جمعرات کے دن اپنے نشریاتی خطاب کے ابتدا میں کہا کہ سابق فوجی حکمران پرویز مشرف کے خلاف جاری کیے گئے مکمل اور تفصیلی فیصلے کی زبان اور الفاظ تمام تر اقدار سے بالا تر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے میں غیر انسانی، غیر مذہبی اور تہذیب سے گری ہوئی زبان کا استعمال کیا گیا ہے۔

جنرل غفور نے کہا کہ افواج پاکستان نے ہمیشہ اندرونی اور بیرونی دشمنوں کو شکست دی ہے اور مستقبل میں بھی ایسا ہی کیا جائے گا۔  انہوں نے ملک کو درپیش ہائبرڈ وار کا تذکرہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کو سمجھ ہے کہ دشمن کس طرح فعال ہے اور اس کا جواب کیسا دیا جانا ہے۔

اس تناظر میں انہوں نے بھارت سے درپیش خطرات سے بھی خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو استحکام دینے کے لیے عوام، اداروں اور ملکی افواج نے انتہائی کوششیں کی ہیں۔ اس استحکام کو قائم رکھا جائے گا۔

جنرل غفور نے کہا کہ بیرونی طاقتیں پاکستانیوں کو لڑانا چاہتی ہیں اور فوج ایسا نہیں ہونے دے گی۔ جنرل غفور کے مطابق ملکی اداروں اور افواج پاکستان کے وقار پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ترجمان نے کہا کہ مشرف سزائے موت کیس پر آرمی چیف قمر جاوید باجودہ کی وزیر اعظم عمران خان سے تفصیلی بات چیت ہوئی اور انہیں بتا دیا گیا کہ فوج کے اس فیصلے پر کیا جذبات ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان دونوں کی بات چیت کے نکات کیا تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کی تفصیلات سول حکومت بتائے گی۔

جنرل غفور نے کہا کہ  فوج اور حکومت گزشتہ کچھ سالوں سے مل کر ملک کو ایسے مقام پر لے جانا چاہتی ہیں، جہاں خطرات ختم ہو جائے اور دوبارہ عدم استحکام پیدا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے عوام سے درخواست کی وہ افواج پاکستان پر اپنا اعتماد برقرار رکھے اور فوج ملک اور فوج کے خلاف سازشوں کو ناکام بنا دے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید