فرانک والٹر اشٹائن مائر کا دروہ امریکہ
4 فروری 2009وفاقی جرمن وزیرخارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے واشنگٹن میں اپنی امریکی ہم منصب ہلیری کلنٹن سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد دونوں وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات جرمنی اور یورپ کے امریکہ کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ اس موقع پرجرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ انہیں نئی امریکی حکومت سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں اور وہ واشنگٹن میں بہت سے تبدیلیاں محسوس کر رہےہیں۔ ان کے مطاابق وائٹ ہاؤس میں نا صرف افراد تبدیل ہوئے ہیں بلکہ کام کرنے کے انداز، موضوعات اور ترجیحات میں بھی تبدیلی آئی ہے۔
شٹائن مائر نے مزید کہا کہ تحفظ ماحول اورتخفیف اسلحہ جیسوضوعات پر مل کر کام کرنے سے دونوں براعظموں کے باہمی تعلقات مستحکم ہو سکتے ہیں۔ اس موقع پرہلیری کلنٹن نے افغانستان میں جرمنی کے کردار اور تعاون کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں استحکام اورکامیابی حاصل کرنے کے لئے امریکہ کو جرمنی جیسے اتحادیوں کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی دونوں وزرائے خارجہ نے ایران کے مصنوعی سیارے کے حالیہ تجربے پرتشویش کا اظہار کیا۔ شٹائن مائر نے کہا کہ یہ بات ابھی غیر واضع ہے کہ ایران تکنیکی اعتبار سے کس حد تک طاقت ور ہے ۔ جبکہ ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام پر نظرثانی کرنا ہو گی ورنہ نتائج کی تمام تر ذمہ داری تہران حکومت پرعائد ہوگی۔
اشٹائن مائر کے اس اچانک امریکی دورے کے ایک اہم مقصد کا تعلق جرمنی کی داخلہ سیاست سے بھی ہے۔ جرمن وزیر خارجہ واشنگٹن کے ساتھ بہترسے بہترتعلقات کا پل تعمیرکررہے ہیں، جبکہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے رویے میں بہت زیادہ والہانہ پن نظر نہیں آرہا۔ چانسلر سے پہلے ہی وزیرخارجہ کے واشنگٹن پہنچ جانے کا ایک واضح مقصد یہ بھی ہے کہ سوشل ڈیموکریٹ لیڈر شٹائن مائر اس سال جرمنی میں پارلیمانی انتخابات میں چانسلر کے عہدے کے امیدوار بھی ہیں۔ ملاقات کے آخر میں شٹائن مائر نے اپنی امریکی ہم منصب کو جرمنی کے دورے کی دعوت بھی دی۔ شٹائن مائر یورپ کے دوسرے وزیر خارجہ ہیں جنہوں نے واشنگٹن کا دورہ کیا ہے۔ اس سے قبل برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے ہلیری کلنٹن سے ملاقات کی تھی۔