عُمانی وزیر یروشلم کے دورے پر
15 فروری 2018عرب ریاست عُمان کے وزیر خارجہ یوسف بن علاوی کے دورہٴ یروشلم پر کئی حلقوں نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔ حیرت کی وجہ یہ ہے کہ ماضی قریب میں کسی عرب ریاست کے وزیر نے اسرائیلی دارالحکومت کا دورہ نہیں کیا ہے۔
یوسف بن علاوی نے یروشلم کے دورے کے دوران وہاں کے مسلم مقدس مقامات کی زیارتیں کی ہیں۔ وہ یروشلم پہنچ کر خاص طور پر مسلمانوں کے تیسرے انتہائی مقدس مقام مسجد الاقصیٰ بھی گئے۔ مسجد الاقصیٰ مشرقی یروشلم میں واقع ہے اور اسرائیل نے اسے اپنی ریاست میں ضم کر رکھا ہے۔ وہ ایک اور مقدس مقام قبتہ الصخراء بھی گئے۔ مسلم روایات کے مطابق اسی مقام سے پیغمبر اسلام نے آسمانوں کا سفر شروع کیا تھا۔
اسرائیل اپنا موقف واضح کرے، جرمن وزیر خارجہ
’اسرائیل کو رياست تسليم کيے جانے کا فيصلہ معطل کيا جائے‘
فلسطینی صدر عباس کے غصے کو سمجھ سکتے ہیں، روسی وزیر خارجہ
امریکی ثالثی قبول نہیں ہے، محمود عباس
بن علاوی نے ان زیارتوں کے بعد کہا کہ یہ ہر عرب پر واجب ہے کہ حالات سازگار ہونے کی صورت میں ان مقدس مقامات کو دیکھنے کے لیے آئے۔ یہ دونوں مقامات یہودیوں کے مقدس ترین مقام غربی دیوار یا دیوارِ گریہ کے ساتھ ملحق ہے۔
انہوں نے جمعرات کو یروشلم کا دورہ فلسطینی لیڈروں سے مغربی کنارے کے مقام راملہ میں ملاقات کے بعد کیا۔ یہ واضح نہیں کہ فلسطینی لیڈروں کے ساتھ انہوں نے ملاقات میں کس پہلو پر اپنی توجہ مرکوز کی تھی۔
سلطنت عُمان اور اسرائیل کے درمیان کسی بھی قسم کے سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ دوسرے عرب ممالک بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی روابط نہیں رکھتے ہیں۔ ان تعلقات کی عدم موجودگی میں عمانی وزیر خارجہ کا اسرائیل کے سرکاری دارالحکومت کا دورہ حیرانی کا باعث بنا۔
گزشتہ برس چھ دسمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد عُمانی وزیر خارجہ کے دورے کو خاصی اہمیت حاصل ہوئی ہے۔ ٹرمپ کے اس اعلان پر کئی مسلمان ملکوں نے برہمی کا اظہار کیا تھا۔