علمِ ریاضی کا مختصر تعارف
20 جون 2008میتھ میٹکس یونانی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی علم یا مطالعہ ہے۔ قدیمی
یونانی مفکرین کے نزدیک تو ہر شے حساب کے دائرے میں آتی تھی۔
حساب یا ریاضی میں دریافتوں کا سلسلہ معلُوم سے نامعلُوم کی جانب
رہاہے۔
اِسی مناسبت سے اباکس کو سب سے پۃلا کیلوکو لیٹر کہا گیا۔ یہ اب بچوں کو
گنتی یاد کروانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔۔ ریاضی کی دُنیا میں انقلابی تبدیلیاں صفر کی دریافت سےاصل میں شروع ہوئی۔
وادی سندھ میں پروان چڑھنےوالی قدیمی تہذیب نے اعشاریہ اور صفر کو
انسانی تہذیبوں میں متعارف کروایا۔ اعداد کی پہچان مصریوں نے کروائی ۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ آج کے ریاضی میں استعمال ہونےوالے مختلف نشانات یا سمبل سولہویں صدی تک سامنے نہیں آئے تھے۔ اِس سے پہلے حسابی لییّے لکھ کر حل کئے جاتے تھے۔
الجبرا، جیومیٹری، ارتھ میٹکس بھی حساب ہی کی مختلف شاخیں ہیں۔ الجبرا میں مسلمان سائنسدان محمد موسیٰ الخوارزمی کی خدمات کا یورپ آج بھی
معترف ہے۔ حساب یا ریاضی کی کئی ذیلی شاخیں وقت گزرنے کے ساتھ
مکمل مضامین کی صورت اختیار کرچکےہیں۔ میتھ میٹکس یا ریاضی کی دنیا
میں خالص حساب یا پیور میتھ میٹکس اور ہے اور اطلاقی حساب یا اپلائڈ میتھ
میٹکس اور ہے۔ اطلاقی حساب سے ابھرنےوالے مضامین میں ٹیکسیشن، پیمائشِ زمین ،شماریات ، فلکیات، بُرجوں کی پیمائش و ستاروں کا حساب کتاب اور کامرس وغیرہ نمایاں ہیں۔ موسیقی میں سروں کی تقسیم کو بھی حسابی
عمل سمجھا جاتا ہے۔
خلائی مسافتوں کےحل اور وقت کی مناسبت سے بھی حساب کے استعمال کی حثیت مسلمہ ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جہاں سائنسی معاملات میں پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں وہاں حساب کے کُلیّے آ کر اُن پیچیدگیوں کی گرہیں سلجھا دیتے ہیں۔ اِسی طرح یہ بھی درست ہے کہ طیبعیات کے اندر دور تک رسائی اور دیکھنے کے لئےریاضی کی منطق بھری سوچ اور بینائی درکار ہے۔
کئی فلسفیوں کا فارغ وقت میں حسابی کلیّےحل کرنا من پسند مشغلہ رہا ہے۔ سائنسدان اِس پراتفاق کرتےہیں کہ ریاضی کے پیچیدہ سوالات کو حل کرنا
دنیا کے حسین ترین کاموں میں سے ایک ہے۔ ریاضی کےماہرین کےخیال میں ہندسے سے زیادہ خوبصورت شے ہی کوئی نہیں، اگر یہ حسین نہیں تو پھر
کچھ بھی جمیل نہیں۔ اِس مناسبت سے میتھ میٹیکل بیوٹی جمالیات یا ایستھیٹکس کی شاخ تصور کی جا سکتی ہے جو اِس کے طالب علموں کے لئے ایک چیلنج سےکم نہیں ۔ریاضی دانوں کو یقین ہے کہ میتھمیٹیکل فلسفہ اور میتھ میٹیکل بیوٹی کے راستہ دشوار ضرور ہیں لیکن خواب ہمیشہ سفر ہوتے ہیں۔
سن اُنیس سو تیس تک یہ خیال کیا جاتا تھا کہ حساب کُلی طور پر منطق کی بنیاد پر اُستوار ہواتھا لیکن ممتاز حساب دان Karl Popper نے انسانوں کو بتایا کہ حساب کو صرف منطق تک محدود کردینا درست نہیں کیونکہ
طیبعیات، فلکیات، حیاتیات اور نظریاتی سائنس بھی حساب ہی
ہیں اور یہ تمام حساب کے بغیر نامکمل ہیں۔