علاج کے بعد چاویز کی وینزویلا واپسی
5 جولائی 2011اوگو چاویز نے کاراکس میں اپنے استقبال کے لیے جمع حامیوں سے خطاب بھی کیا جبکہ انہوں نے وینزویلا کا قومی پرچم بھی لہرایا۔ وہ ملٹری یونیفارم زیب تن کیے ہوئے تھے۔
اس خطاب میں چاویز نے یہ نعرے لگائے: ’’وینزویلا زندہ باد، عوام زندہ باد، لاطینی امریکہ کا اتحاد زندہ باد، فیدل (کاسترو) زندہ باد، کیوبا زندہ باد، زندگی زندہ باد۔‘‘
چاویز نے اپنے خطاب میں اپنے حامیوں کو خبردار کیا کہ انہوں نے کینسر کے خلاف ’جنگ‘ ابھی جیتی نہیں ہے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ صبر اور حوصلے کا مظاہرہ کریں۔
انہوں نے کہا: ’’مجھے یقین ہے کہ آپ اس جنگ کے چیلنجز سے بخوبی آگاہ ہیں۔ کسی کو یہ یقین مت کرنے دیں کہ چار جولائی کے دِن یہاں ہماری موجودگی کا مطلب جنگ میں جیت ہے۔‘‘
چاویز کے چاہنے والوں کا ہجوم صدارتی محل کے باہر جمع تھا۔ وہ صدر کے خطاب کے دوران سارا وقت وینزویلا کا قومی ترانہ گاتے رہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے اس بات پر خوشی اور اطمینان کا اظہارکیا کہ ان کا علیل صدر وطن لوٹ آیا ہے۔
چاویز کے حامی ان کی تصویریں اٹھائے ہوئے تھے جبکہ کیوبا کے پرچم بھی لہرا رہے تھے۔ انہوں نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے، جن میں سے بعض پر یہ الفاظ درج تھے، ’’ہمیں آپ سے پیار ہے۔‘‘
اوگو چاویز کو امریکہ مخالف رہنما قرار دیا جاتا ہے۔ وہ 1999ء سے تین مرتبہ اقتدار میں رہے ہیں۔ انہوں نے جون میں اپنے آپریشن سے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ 2012ء کے صدارتی انتخابات میں حصہ لیں گے۔
کیوبا کے سرکاری دورے کے موقع پر کینسر کے لیے ان کا آپریشن کیا گیا۔ وہ غیرمتوقع طورپر تقریباﹰ مہینہ بھر ملک میں نہیں تھے۔ ان حالات نے ان کے سیاسی مستقبل سے متعلق مختلف سوالوں کو جنم دیا۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے
ادارت: شامل شمس