1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کا کابل ایئر پورٹ پر حملہ

امتیاز احمد17 جولائی 2014

سکیورٹی کا سخت حصار توڑتے ہوئے افغان طالبان نے جمعرات کو کابل انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر راکٹوں سے حملہ کیا۔ سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ لڑائی کے باعث ہوائی اڈہ کئی گھنٹوں تک ملکی اور غیر ملکی پروازوں کے لیے بند کرنا پڑ گیا۔

https://p.dw.com/p/1CeOr
تصویر: Reuters

افغان فوج کے جنرل افضل امان کے مطابق آج جمعرات کو صبح سویرے عسکریت پسندوں نے ایئر پورٹ کے قریب دو زیر تعمیر عمارتوں پر قبضہ کرتے ہوئے وہاں سے راکٹ فائر کیے۔ حکام کے مطابق انہی دو عمارتوں کو استعمال کرتے ہوئے مسلح حملہ آور براہ راست ایئر پورٹ اور کابل کی فضا میں پرواز کرنے والے جنگی طیاروں کی طرف راکٹ داغتے اور فائرنگ کرتے رہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ زیر تعمیر عمارتیں ایئر پورٹ سے تقریباﹰ سات سو میٹر کی دوری پر واقع ہیں۔

بعد ازاں کابل پولیس کے سربراہ محمد ظاہر ظاہر کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں میں سے چار کو ہلاک کر دیا گیا اور یہ کارروائی شہریوں میں کسی جانی نقصان کا باعث نہ بنی۔ ظاہر ظاہر کے مطابق سکیورٹی فورسز کی طرف سے رن وے کا معائنہ کرنے کے بعد ہوائی اڈے کو دوبارہ پروازوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

یہ تازہ حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب افغانستان میں پہلے ہی خونریز کارروائیوں میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور سیاسی فضا بھی غیر مستحکم ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نیوز ایجنسی اے پی کو فون کر کے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ جنرل افضل امان کے مطابق متعدد راکٹ ایئر پورٹ کی حدود میں گرے تاہم کسی طیارے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

کابل کا بین الاقوامی ایئر پورٹ نہ صرف شہری پروازوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے بلکہ گزشتہ ایک عشرے سے نیٹو فورسز کی طرف سے بھی یہی ہوائی اڈہ مغربی دفاعی اتحاد کی ایئر بیس کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق افغانستان میں کسی ایئر پورٹ پر حملہ کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن طالبان کا اس قدر قریب سے حملہ کرنا واقعی باعث تشویش ہے۔ اس حملے کے فوری بعد امریکی سفارتخانے میں بھی خطرے کے الارم بجا دیے گئے تھے جبکہ آئی سیف کے جنگی طیاروں نے فوری طور پر کابل کی فضا میں گشت کرنا شروع کر دیا تھا۔

افغانستان میں گزشتہ منگل کے روز ایک خود کش حملہ آور نے بارود سے بھری ایک گاڑی کو ایک مارکیٹ میں دھماکے سے اڑا دیا تھا، جس کے نتیجے میں درجنوں شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ چند روز پہلے اقوام متحدہ کی منظرعام پر آنے والی ایک نئی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں گزشتہ برس کے برعکس رواں سال کے دوران اب تک شہری ہلاکتوں میں چوبیس فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔