شاہ سلمان چلے گئے، فرانسیسی ساحل کھل گیا
3 اگست 2015سعودی حکام کی جانب سے پہلے تو یہ کہا گیا تھا کہ شاہ سلمان فرانسیسی ساحلی علاقے میں تین ہفتے گزاریں گے، تاہم اتوار کے روز شاہ سلمان اچانک مراکش کے لیے روانہ ہو گیے۔ اس سے قبل قریب ڈیڑھ لاکھ مقامی رہائشیوں کے دستخطوں پر مبنی ایک پٹیشن جمع کرائی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ سعودی بادشاہ کی وجہ سے عوامی ساحل پر عائد پابندیاں فرانسیسی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ اس حوالے سے یہ معاملہ میڈیا کوریج کا باعث بھی بنا۔
یہ بات اہم ہے کہ سعودی بادشاہ کے بنگلے کے انتہائی قریب ساحل کو عوام کے لیے نہ صرف بند کر دیا گیا تھا بلکہ سیمنٹ کی سِلیں بھی ریتیلے ساحل پر رکھی گئی تھیں، تاکہ شاہ سلمان کو بنگلے سے ساحل تک آنے میں تکلیف نہ ہو۔ شاہ سلمان کے ساتھ ان کے ایک ہزار کے قریب عزیز و اقارب اور ساتھی بھی آئے تھے۔
سعودی بادشاہ کے چلے جانے کے بعد اب یہ ساحل پیر کی صبح دوبارہ عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
ادھر سعودی ذرائع کا کہنا ہے کہ فرانس سے مراکش جانا شاہ سلمان کے تعطیلاتی منصوبے کا حصہ تھا اور ان کے فرانس سے مراکش جانے کا میڈیا کوریج سے کوئی تعلق نہیں۔
دریں اثناء مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شاہ سلمان کے ہمراہ آئے ہوئے ایک ہزار مہمانوں میں سے نصف شاہ سلمان کے ساتھ ہی مراکش چلے گئے ہیں اور فی الحال یہ معلوم نہیں ہے کہ سعودی بادشاہ مراکش سے دوبارہ فرانس آئیں گے یا نہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سعودی بادشاہ اور ان کے ہمراہ امراء کے ایک لشکر کی وجہ سے مقامی انتظامیہ خوش تھی کہ علاقے میں کاروباری سرگرمیاں بڑھیں گی۔ مقامی حکومت نے اسی لیے سعودی بادشاہ کے بنگلے سے ساحل تک عارضی طور پر سمینٹ کی سِلیں رکھنے کی بھی اجازت دی تھی۔ اب مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں یہ سِلیں ہٹا دی جائیں گی۔