شامی طلبہ کے لیے جرمن اسکالرشپ پروگرام
27 اکتوبر 2016شام میں جاری شورش کی وجہ سے نو ملین افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے تقریباً تین ملین کے قریب ہمسایہ ممالک میں پناہ حاصل کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ اس پانچ سالہ بحران کے نتیجے میں شامیوں کی ایک بڑی تعداد نے یورپ کا رخ بھی کیا ہے۔
جرمنی میں کم پڑھے لکھے مہاجرین کے لیے مشکلات زیادہ
ایک مہاجر نے شام اور جرمنی میں کیا فرق دیکھا؟
جرمنی میں پناہ کے متلاشی افراد کے لیے تربیتی پروگرام
اس صورتحال میں شامیوں کی اعلیٰ تعلیم کو یقینی بنانے کی خاطر جرمن حکومت نے ایک خصوصی اسکالر شپ پروگرام شروع کیا ہے تاکہ نوجوان مہاجرین اپنی تعلیم کا سلسلہ مکمل کرسکیں۔ اس پروگرام کی خاطر جرمن فارن آفس سات اعشاریہ آٹھ ملین یورو کی فنڈنگ مہیا کرے گا۔
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے اس پروگرام کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ شامی بحران کی وجہ سے وہاں کی نسلوں کو خطرات میں نہیں ڈالا جا سکتا، ’’شامی تنازعے کے خاتمے کے بعد بالخصوص نوجوان شامی اپنے ملک کی تعمیر نو اور بحالی میں انتہائی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔‘‘ شٹائن مائر نے مزید کہا کہ یہ اسکالر شپ پروگرام نوجوان شامیوں کو اپنے مستقبل کا تعین کرنے میں بھی مدد دے گا۔
اس اسکالر شپ پروگرام کے تحت جرمنی، ترکی، لبنان، مصر اور اردن سمیت دیگر ممالک میں پناہ حاصل کیے ہوئے شامی شہریوں کو معاونت فراہم کی جائے گی۔ شٹائن مائر کے بقول، ’’ہم شام کی نوجوان نسل کو ایک نیا مستقبل فراہم کرنے کے خواہاں ہیں۔‘‘
اس پروگرام کے تحت جرمنی میں موجود سو نوجوان شامی مہاجرین کو ان کی تعلیم مکمل کرنے میں مدد فراہم کی جائے گی جبکہ انہیں ہنرمندی کے مختلف منصوبہ جات میں بھی شامل کیا جائے گا۔
بتایا گیا ہے کہ مستقبل میں اسکالرشپس کی تعداد میں مزید اضافہ کر دیا جائے گا۔ اس نئے اسکالرشپ پروگرام کے تحت بنیادی طور پر ماسٹر پروگرامز کے علاوہ بیچلر اور پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹس کو ترجیح دی جائے گی۔