1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ سلام ڈاٹ کوم‘ مسلم سماجی ویب سائٹ

9 مارچ 2012

کسی بھی مسلم سماجی ویب سائٹ کو سلام ڈاٹ کوم سے بہتر نام نہیں دیا جا سکتا تھا۔ اس ویب سائٹ پر مسلم برادری کی دلچسپی کی تمام چیزیں شامل ہوں گی۔ اسے ایک ’حلال‘ ویب سائٹ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/14I77
تصویر: SalamWorld

’سلام ڈاٹ کوم‘ کی ترجیحات

’سلام ڈاٹ کوم‘ ترک شہر استنبول کی ایک کمپنی کی پیش رفت ہے۔ اس ویب سائٹ کا مقصد دنیا بھر کے مسلمانوں کو فیس بک کا نعم البدل فراہم کرنا ہے۔ یہاں بالکل فیس بک کی طرح پروفائل بنایا جائے گا اور اسی طرح دوست تلاش کیے جائیں گے۔ ’سلام ڈاٹ کوم‘ کا افتتاح ماہ رمضان میں یعنی رواں برس جولائی سے کر دیا جائے گا۔ اس ویب سائٹ کو تیار کرنے والے ادارے نے فروری میں اپنے اس منصوبے کا اعلان کیا تھا اور تب ہی سے ترکی میں اس کا چرچا زوروں پر ہے۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ’سلام ڈاٹ کوم‘ میں اخلاقیات اور روایتی ا قدار کا خاص خیال رکھا جائے گا۔ ہر قسم کے نازیبا مواد کو سنسر کیا جائے گا۔ دنیا بھرکے مسلمانوں کی ضروریات اور دلچسپی کو اّولین ترجیح حاصل ہو گی۔ اس ویب سائٹ کا ایک اور مقصد یہ بھی ہے کہ تمام سیاسی، سماجی اور ثقافتی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے مسلمانوں کو پوری دنیا تک رسائی دی جائے اور دنیا کو بھی مسلمانوں تک رسائی کا موقع ملے گا۔

Fotolia: 26654484
اس ویب سائٹ کا منصوبہ فروری میں عوام کے سامنے پیش کیا گیاتصویر: kebox - Fotolia.com

مسلمانوں کے لیے ایک نعم البدل

اس حوالے سے استنبول میں ہونے والی تقریب میں پوری دنیا کے مختلف ممالک سے آئے ہوئے مسلمان شریک تھے۔ وہاں موجود تمام افراد نے کینیڈا سے تعلق رکھنے والے فیضان احمد خان کی سوچ اور کوششوں کی زبردست پذیرائی کی۔ فیضان کے بقول’’ہمیں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہیے نہ کہ اسے مسترد کرنا چاہیے۔ اکثر لوگ ٹیکنالوجی پر اس وجہ سے تنقید کرتے ہیں کہ وہ انہیں سمجھ نہیں آتی‘‘۔ امریکا اور مسلم دنیا کے باہمی تعلقات کی کونسل کے نیحاد اعواد کے بقول سلام ڈاٹ کام سماجی نیٹ ورک مسلمانوں کی ایک پیش رفت ہے اور مسلمانوں کے لیے ہی ہے۔ اس کے ذریعے مسلمانوں کی سیاسی سرگرمیوں کی مزید تقویت ملے گی۔

تنقید بھی

’سلام ڈاٹ کام‘ مسلمانوں کے لیے پہلی ویب سائٹ نہیں ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران مسلم نوجوانوں کے لیے متعدد ڈیٹنگ ویب سائٹس بھی شروع کی گئی ہیں۔ ساتھ ہی ایسی ویب سائٹس بھی سامنے آئیں، جن کی مدد سے اپنے علاقوں میں مساجد کے بارے میں پتا چلایا جا سکتا ہے، مسلم ملبوسات یا حلال اشیاء کی دکانوں کی تفصیلات بھی معلوم کی جا سکتی ہیں۔ قطر سے تعلق رکھنے والے صحافی عمر چتری والا نے کہا کہ سماجی ویب سائٹس استعمال کرنے والی مسلم نوجوان نسل کی ایک بڑی تعداد مذہبی تفریق نہیں کرتی۔ وہ فیس بک کو بھی پسند کرتے ہیں۔ ’’حلال سماجی ویب سائٹ کو ایک سخت سنسر شپ قوانین والی ویب سائٹ کے طور پر بھی دیکھا جاسکتا ہے‘‘۔ ان کے بقول ’سلام ڈاٹ کام‘ کو نوجوانوں کے بجائے زیادہ تر عمر رسیدہ افراد زیادہ استعمال کریں گے۔ کیونکہ بڑی عمر کے افراد کے نظر میں روایتی اور مسلم اقدار کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔

رپورٹ: ماتھیو برونواسر/ عدنان اسحاق

ادارت، امتیاز احمد