سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ميں ٹيکس کی چھُوٹ ختم
27 دسمبر 2017سعودی عرب متحدہ عرب امارات ٹيکس ميں چھوٹ دينے کے سبب ايک عرصے سے غير ملکی ملازمين کی توجہ کا مرکز بنے رہے ہيں ليکن اب يہ سلسلہ ختم ہونے کو ہے۔ دونوں ممالک آئندہ برس سے سامان و سروسز پر پانچ فيصد ٹيکس لگانے والے ہيں۔ يہ قدم عالمی منڈی ميں تيل کی قيمتوں ميں کمی کی وجہ سے ملکی آمدنی گھٹنے کے سبب اٹھايا گيا ہے اور اس کا مقصد کچھ اضافی منافع حاصل کرنا ہے۔ ’ويليو ايڈڈ ٹيکس‘ يا VAT کھانے پينے کی اشياء، کپڑے، اليکٹرونک مصنوعات، گيسولين، فون، پانی، بجلی اور ہوٹل کی قيمتوں پر لاگو ہو گا۔ مکانات کے کرائے، پراپرٹی، چند ادويات، ہوائی جہاز کے ٹکٹس اور اسکولوں کی ٹيوشن فيس جيسے اخراجات کو فی الحال ٹيکس سے استثنیٰ حاصل ہے۔ متحدہ عرب امارات ميں البتہ تعليم کے شعبے ميں بھی ٹيکس متعارف کرايا جا رہا ہے۔
دونوں ملکوں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ميں سروسز و مصنوعات پر پانچ فيصد ٹيکس کا اطلاق يکم جنوری سن 2018 سے شروع ہو رہا ہے۔ اطلاع ہے کہ ديگر خليجی ممالک بھی آئندہ برسوں ميں اپنی اپنی ٹيکس اسکيموں کا اعلان کرنے والے ہيں۔ واضح رہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ميں متعارف کرائے جانے والے ٹيکس کا اگر يورپی رياستوں سے موازنہ کيا جائے، تو يہ شرح کافی کم ہے۔ بيشتر يورپی ملکوں ميں VAT بيس فيصد ليا جاتا ہے۔
اس بارے ميں ابو ظہبی کے ايک اخبار نيشنل نيوز پيپر ميں شائع ہونے والی ايک رپورٹ کے مطابق اس پيش رفت کے بعد متحدہ عرب امارات ميں زندگی گزارنے کے اخراجات ميں اوسطاً ڈھائی فيصد کا اضافہ ہو گا۔ تنخواہيں البتہ وہی رہيں گی۔ در اصل حکومت تيل کی کم قيمتوں کی وجہ سے ملکی آمدنی ميں کمی کو پورا کرنے کے ليے يہ قدم اٹھا رہی ہے۔ ٹيکس سے متحدہ عرب امارات کی حکومت بارہ بلين درہم يعنی لگ بھگ 3.3 بلين ڈالر اکھٹے کرنا چاہتی ہے۔
دريں اثناء رياض حکومت نے حال ہی ميں اپنی تاريخ کے سب سے بڑے بجٹ کا اعلان کيا۔ حکومت آئندہ برس 978 بلين ريال يا 261 بلين ڈالر خرچ کرنا چاہتی ہے اور اس ميں ٹيکس سے حاصل کردہ اضافی آمدنی بھی شامل ہو گی۔
عالمی منڈيوں ميں تيل کی قيمتوں ميں کمی کے تناظر ميں عالمی مالياتی فنڈ نے تيل برآمد کرنے والے ممالک کو يہ تجويز دی تھی کہ وہ تيل سے حاصل ہونے والی آمدنی ميں کمی کو پورا کرنے کے ليے ’ويليو ايڈڈ ٹيکس‘ متعارف کرائيں۔ آئی ايم ايف کے مشرق وسطیٰ کے ليے ڈائريکٹر جہاد آزور کے مطابق ٹيکس متعارف کرانے سے طويل املدتی بنيادوں پر ان ممالک کا تيل کی آمدنی پر انحصار کم ہو گا۔