سسٹک فائبروسز کے شکار مریضوں کے لئے خوشخبری
4 جنوری 2011یہ موروثی جینز سے پیدا ہونے والی ایک ایسی بیماری ہے جس میں ایک لیس دار لعابی مادہ پھیپھڑوں اور ہاضمے کی نالی میں بننا شروع ہو جاتا ہے- اس کے بعد مریض کو سانس لینے میں بہت دقت ہوتی ہے اور کھانا ہضم نہیں ہو پاتا- اس مرض کے علاج کے لئے دریافت ہونے والی نئی دوا Denufosol Tetrasodium کے مؤثر ہونے پر طبی ماہرین بہت خوش ہیں-
امریکی طبی محققین کے مطابق امریکہ میں Cystic Fibrosis بیماری کے شکار افراد کم از کم بھی 30 ہزار ہیں، جن میں بچے اور بالغ دونوں ہی شامل ہیں- امریکہ کی ’ سسٹک فائبروسز فاؤنڈیشن‘ سے منسلک محققین کا کہنا ہے کہ اس عارضے میں مبتلا انسانوں کے پھیپھڑوں کی نالیوں میں لیس دار لعابی مادہ جم جاتا ہے، یہاں تک کہ اس سے پھیپھڑوں کا ایک ایسا انفیکشن جنم لیتا ہے، جو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے-
اس کے علاوہ سسٹک فائبروسز کے شکار مریضوں کے معدے کے قریب لبلبے میں جمع ہونے والا یہ Mucus یا لعابی مادہ کھانے کو ہضم کرنے والے قدرتی Enzymes کی معمول کی کارکردگی کو روک دیتا ہے، یہاں تک کہ نظام ہضم بری طرح خراب ہو جاتا ہے اور اکثر واقعات میں یہ صورت حال مہلک ثابت ہوتی ہے-
امریکی محققین نے ڈینیوفوزول ٹیٹراسوڈیم نامی کیمیاوی مرکب سے تیار کردہ Inhalation Solution کا تجربہ 350 بچوں اور معمر مریضوں پر کیا- اس کے نتائج سے پتہ چلا کہ یہ دوائی سانس کی نالی میں نمی پیدا کر کے پھیپھڑوں میں موجود ایسے لعابی مادے کو صاف کرنے میں مدد دیتی ہے- برطانیہ کے سسٹک فائبروسز ٹرسٹ کے مطابق یہ نتائج امید افزا ہیں۔
The American Journal of Respiratory and Critical Care Medicineکی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق سسٹک فائبروسز کے مریض جنہیں ڈینیوفوزول ٹیٹراسوڈیم نامی دوائی چھ ماہ تک دی گئی، ان کے پھیپھڑوں کے معائنوں کے نتائج کامیاب بظاہر کامیاب رہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ سسٹک فائبروسز کے شکار مریضوں کے پھیپھڑے پیدائشی طور پر نارمل ہوتے ہیں تاہم ان میں نقص ابتدائی زندگی میں ہی پیدا ہو جاتا ہے-
اس بیماری سے متعلق برطانوی ٹرسٹ کی ایک ترجمان کے بقول ڈینیوفوزول ٹیٹرا سوڈیم ایک نئی طرح کی دوا ہے، جو ایسے بچوں اور نوجوانوں کے پھیپھڑوں میں بیماریوں کے بڑھنے کی رفتار کم کر دیتی ہے، جو سسٹک فائبروسز کا شکار ہوتے ہیں۔ ’’اس دوا کے استعمال کے نتائج ایسے افراد کے لیے کافی حوصلہ افزا ہیں۔ مریضوں کو ڈینیوفوزول کے تین سے چار سال تک کے استعمال سے کافی افاقہ ہوا ہے۔‘‘
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: مقبول ملک