دنیا بھر میں صاف پانی کی کمی سب سے زیادہ بھارت میں
22 مارچ 2016بین الاقوامی ادارے انٹرنیشنل چیرٹی واٹر ایڈ کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباﹰ 76 ملین بھارتی باشندے یا تو پانی خرید کر پینے پر مجبور ہیں یا پھر ایسا پانی استعمال کر رہے ہیں جو گٹروں کے گندے پانی یا زہریلے کیمیائی مادوں سے آلودہ ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں 650 ملین افراد کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے لیکن افریقہ اور چین کے مقابلے میں بھارت میں اس حوالے سے صورت حال سب سے زیادہ خراب ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے مطابق جن بھارتیوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، ان میں سے ہر ایک اوسطاﹰ روزانہ تیرہ گیلن پانی خریدنے کے لیے تقریباﹰ پچاس روپے خرچ کر رہا ہے اور یہ رقم اس کی روزانہ آمدنی کا تقریباﹰ بیس فیصد بنتی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق بھارت میں پانی کے وسائل کا خراب انتظام اس مسئلے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ بھارت میں صاف پانی کی کمی کی وجہ سے لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں، جس کا براہ راست نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سالانہ بے شمار لوگ بیمار ہو رہے ہیں۔ دنیا میں سالانہ تین لاکھ پندرہ ہزار بچے اسہال کی وجہ سے انتقال کر جاتے ہیں۔ ان میں سے ایک لاکھ چالیس ہزار ہلاکتیں بھارت میں ہوتی ہیں۔
بھارت کو پہلے ہی آبی وسائل کی شدید قلت اور خشک سالی کا سامنا ہے جبکہ اس ملک کے دریا بھی تیزی سے آلودہ ہوتے جا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں زیر زمین پانی کے ذخائر میں بھی تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے اور اس کی وجہ دیہات میں لگائے گئے کسانوں کے بے شمار ٹیوب ویل ہیں۔ اس مسئلے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے اور بارشوں میں کمی ہوتی جا رہی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو آئندہ پندرہ برسوں میں بھارت اپنی صنعتی، شہری اور زرعی ضروریات کا صرف نصف حصہ ہی پورا کر سکے گا۔ بھارت کے کئی شہروں، جن میں نئی دہلی بھی شامل ہے، اور شمالی ریاست راجستھان میں پانی دکانوں پر بکنا شروع ہو چکا ہے جبکہ ناگپور اور مہاراشٹر کی ریاست میں پانی کی فراہمی بہتر بنانے کے لیے کئی نجی اسکیمیں بھی متعارف کرائی جا چکی ہیں۔