حسنی مبارک پر آئندہ ہفتے مقدمے کا آغاز
29 جولائی 2011فروری میں مقبول عوامی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار سے بے دخل ہونے والے حسنی مبارک بحیرہ احمر کے صحت افزا مقام شرم الشیخ کے ایک اسپتال میں نظر بند ہیں جہاں ان کے دل کا علاج کیا جا رہا ہے۔
مینا نے وزارت انصاف کے عہدیدار محمد مینائی کے حوالے سے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سابق صدر حسنی مبارک اور ان کے دو صاحبزادوں اعلٰی اور جمال کا مقدمہ قاہرہ کے نمائش کے میدان میں جنرل اتھارٹی برائے سرمایہ کاری و آزاد تجارتی علاقوں کی عمارت میں منعقد ہوگا۔
وزیر صحت امر حلمی نے صحافیوں کو بتایا کہ مبارک کی صحت بہتر ہو رہی ہے اور اب انہیں قاہرہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔
حسنی مبارک کی قاہرہ منتقلی مظاہرین کا اہم مطالبہ ہے جن کے حالیہ ہفتوں میں برسر اقتدار فوج اور حکومت کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو چکی ہے۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ حکام سابق عہدیداروں کے مقدمے میں لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں۔
6 اپریل کو قاہرہ کے تحریر اسکوائر میں شروع ہونے والی تحریک میں مظاہرین نے اصلاحات کا عمل تیز کرنے کے لیے بیس دن تک دھرنا دیا تھا۔ تحریک کے ایک رہنما طارق خلی نے اس اعلان کی تعریف کی مگر ساتھ ہی ان کا یہ کہنا تھا کہ ان کا گروپ اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے دباؤ جاری رکھے گا۔
وزیر انصاف کے نائب منائی نے بتایا کہ مقدمے کی کارروائی چلانے کے لیے نمائش کے میدان میں کرسیاں رکھی جا رہی ہیں اور اس موقع پر سخت سیکورٹی کے اقدامات کیے جائیں گے۔
اپیل کورٹ کے حال ہی میں ریٹائر ہونے والے ڈپٹی احمد مکی نے کہا کہ ماضی میں صدر مبارک نے اپنے پیشرو انور سادات کے 1981 میں قتل میں ملوث اسلام پسندوں پر مقدمہ چلانے کے لیے یہی میدان استعمال کیا تھا۔
مینا نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ مبارک مقدمے میں موجود ہوں گے مگر ان کی کمزور صحت کی بناء پر انہیں قاہرہ کی جیل یا فوجی اسپتال میں منتقل کرنے کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں کیا جا سکا۔
رواں ہفتے ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ مبارک نے کھانا چھوڑ دیا ہے اور وہ پانی اور جوس پر گزارا کر رہے ہیں۔ اس مقدمے کی کارروائی ٹی وی پر نشر کرنے کے حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے مگر صرف مصر کے سرکاری ٹی وی کو اس کی اجازت ہوگی۔
سابق صدر حسنی مبارک کو بغاوت کے دوران حکومت مخالف مظاہرین پر گولی چلانے کا حکم دینے، ناجائز مفادات کے لیے اختیارات کے غلط استعمال اور سرکاری فنڈز میں خوردبرد کے الزامات کا سامنا ہے۔ وزیر انصاف نے کہا ہے کہ اگر ان پر قتل کے الزامات ثابت ہو گئے تو انہیں سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: امجد علی